’’کیا مسئلہ ہے فرقان! تم مجھے صاف صاف کیوں نہیں بتادیتے…؟ کیا چھپا رہے ہو تم؟ کیوں ضرورت ہے مجھے اتنے لمبے چوڑے ٹیسٹس کی؟‘‘ سالار اب پہلی بار واقعی کھٹکا تھا۔ فرقان کو احساس
آئیے! مجھ سے ملیے ، میرا اور حضرتِ انسان کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ شاید میں تب ہی معرضِ وجود میں آگیا تھا جب انسان کو پیدا کیا گیا تھا۔ میرے اچھے ہونے کی
جوں جوں وقت گزر رہا تھا میرے وجود میں اضافہ ہورہا تھا۔ وزن اور خاص طور پر پیٹ بڑھ رہا تھا۔ مجھے اپنے سارے کپڑے تنگ لگنے لگے۔میں حمزہ کے ساتھ مارکیٹ گئی اور’’نشاط‘‘ سے
گرمیاں اپنے عروج پر تھیں۔ چرند پرند اس گرم دوپہر سے چھپ کر اپنی پناہ گاہوں میں آرام فرما تھے۔ اس تپتی دوپہر نے آدم بشر کو بھی اپنے گھروں میں پناہ لینے پر مجبور