![](https://alifkitab.com/wp-content/uploads/2022/08/amarbail-850x560.jpg)
امربیل — قسط نمبر ۱۴ (آخری قسط)
پورچ میں جلنے والی لائٹ کی روشنی میں اس نے جوڈتھ کو جنید کی گاڑی سے اترتے دیکھا۔ وہ ٹی شرٹ اور ٹراوزرز میں ملبوس تھی۔ نانو اس سے آگے تھیں اور اب جوڈتھ سے
پورچ میں جلنے والی لائٹ کی روشنی میں اس نے جوڈتھ کو جنید کی گاڑی سے اترتے دیکھا۔ وہ ٹی شرٹ اور ٹراوزرز میں ملبوس تھی۔ نانو اس سے آگے تھیں اور اب جوڈتھ سے
”مجھے ایک بار اس سے بات تو کرنے دو۔” ”فائدہ…مجھے عمر سے شادی نہیں کرنا…کسی طور بھی نہیں کرنا…میں اس کے ساتھ اپنی زندگی ضائع نہیں کر سکتی۔” ”مجھے یقین نہیں آتا علیزہ کہ ایک
”میری اماں کہاں ہیں بابا؟” میں نے سکتے کے عالم میں پوچھا۔ بابا میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے گھر سے باہر لے گئے۔ میری ماں مٹی اوڑھے سکون سے سو رہی تھی۔ ”آٹھ ماہ ہو
وہ شیشے کے سامنے کھڑی اپنے گھنگھریالے بالوں میں بے مقصدکنگھا پھیرتے ہوئے بنا پلک جھپکے خود کو شیشے کی آنکھ سے دیکھ رہی تھی۔ وہ شاید اب بھی ان فلٹرز کے انتظار میں تھی
”آج کا اخبار دیکھا؟” ”شاید تم یہ پوچھنا چاہ رہی ہو کہ میں نے تمہاری تصویر دیکھی؟” اس نے اتنے ڈائریکٹ انداز میں کہا کہ وہ کچھ نہیں بول سکی۔ ”ہاں، دیکھی ہے میں نے…بہت
”تم ملنا چاہو گی اس کے گھر والوں سے؟” ”نہیں۔” علیزہ گڑبڑا گئی۔ ”میں کیوں ملنا چاہوں گی۔” ”اچھے لوگ ہیں۔” ”ہاں جنید سے مل کر اس کا اندازہ ہوتا ہے، مگر مجھے جنید کو
”تم کتے کی وہ دم ہو جو ہمیشہ ٹیڑھی رہتی ہے… یہاں تمہارے پاس میں کوئی منت سماجت کرنے نہیں آیا… تمہارے جیسے معمولی جونیئر افسر کی اوقات کیا ہے میرے سامنے… تمہارا دل چاہے
”میں صبح تمہیں ایک بھجوا دوں گا۔” ”نہیں’ میں خرید لوں گی۔” ”میں نے کہانا بھجوا دوں گا۔ رزلٹ کب تک آرہا ہے… یا آچکا ہے؟” ”ابھی نہیں آیا’ چند ہفتوں تک آجائے گا۔” ”پتا
Alif Kitab Publications Dismiss