عبداللہ – دوسری اور آخری قسط
”ترس گئی بھائی کہنے کو ۔” ”ترس گیا بھائی سننے کو ۔” وہ بے اختیار بنا جھجکے بولا ۔ آئمہ ہنس دی ۔وہ بھی ہنس دیا تھا ، ہنستے ہنستے دونوں پھر رونے لگے تھے
”ترس گئی بھائی کہنے کو ۔” ”ترس گیا بھائی سننے کو ۔” وہ بے اختیار بنا جھجکے بولا ۔ آئمہ ہنس دی ۔وہ بھی ہنس دیا تھا ، ہنستے ہنستے دونوں پھر رونے لگے تھے
”او ماریہ ۔۔۔او ماریہ ۔ ” خاقان احسن گنگنایا تو وہ بے اختیار مسکرا دی۔ ”او ماریہ ۔۔۔او ماریہ ۔۔۔شادی کرو گی مجھ سے ، کیسے کہوں یہ تجھ سے ۔۔۔یہ بتا ۔۔۔او ماریہ ۔۔اوماریہ۔”
جانتے ہیں اُس نے میری لاش کے ساتھ کیا کیا…؟ وہ پھر سے میرے گھٹنوں پر بیٹھ گیا تھا…پر اس بار مجھے بالکل درد نہ ہوا…میں تو دور کھڑی ہوں اپنے جسم سے…بہت دور…درد کا
داستانِ حیات علی فاروق (داستانِ شبِ غم اور قصہ روزِ درد، اُس مظلوم مخلوق کا جسے ”طالبِ علم” کہتے ہیں……) اپنی پیدائش کے چند لمحات بعد ہی وہ بے چارہ اس بات کا ماتم کر
” او نو…. اور میں سمجھتا رہا کہ تم ایک فراڈ ہو۔کیا تمہیں عجیب نہیں لگتا کہ کہاں تم اور کہاں تمہارا بیٹا۔“ آدم نے سوال کیا۔ ” تم ایک سوال ہی کیوں گھما پھرا
بال روم کے ایک سرے پر ٹیبل سجی تھی جس پر وائن گلاسز بھرے رکھے تھے۔ فرحان جو مصری بادشاہ فرعون کا روپ دھارے ہوئے تھا۔ ہر گلاس میں ایک ایک ٹیبلٹ ڈالتا جارہا تھا۔
چکلے ساحر لدھیانوی یہ کوچے یہ نیلام گھر دل کشی کے یہ لٹتے ہوئے کارواں زندگی کے کہاں ہیں کہاں ہیں محافظ خودی کے ثناخوان تقدیس مشرق کہاں ہیں یہ پر پیچ گلیاں
گلوں میں رنگ بھرے باد نوبہار چلے – فیض احمد فیض گلوں میں رنگ بھرے باد نوبہار چلے چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے قفس اداس ہے یارو صبا سے کچھ تو کہو
Alif Kitab Publications Dismiss