آدھا سورج —- امایہ خان
”تم کیوں آئی ہو؟ دور رہو میرے بیٹے سے….”، آپریشن تھیٹر کے باہر آمنہ فراست کا سہارا لیے کھڑی تھی، سامنے سے ثروت اور عماریہ کو آتا دیکھ کر مشتعل ہوگئی۔ فراست نے آگے بڑھ
”تم کیوں آئی ہو؟ دور رہو میرے بیٹے سے….”، آپریشن تھیٹر کے باہر آمنہ فراست کا سہارا لیے کھڑی تھی، سامنے سے ثروت اور عماریہ کو آتا دیکھ کر مشتعل ہوگئی۔ فراست نے آگے بڑھ
مقدم چودھری اور مراد چودھری آگے پیچھے گھر پہنچے تھے۔ ”نگو ، ثمین” چودھری مراد نے رعب دار سی اُونچی آواز میں بیویوں کو پکارا۔دونوں نے شوہر کا ایسا لہجہ اور انداز پہلے کبھی نہیں
صبح کے لگ بھگ سات بج رہے تھے جب وہ جھولا جسے میں بڑے مزے سے جھول رہا تھا، اچانک سے آنے والے زلزلے سے تھر تھر کانپنے لگا۔ اچانک سے آنے والی اس افتاد
ربیع الاول کا مہینہ چل رہا تھا اور روز کہیں نہ کہیں محفلِ میلاد منعقد ہورہی تھی۔ کہیں صرف مرد حضرات کی محفل تو کہیں خواتین کی۔ شہر کی فضا درود و سلام سے معطر
”کاش میں انسان ہوتا۔۔۔ کاش۔۔۔ اگر میں انسان ہوتا تو آج اپنے بیٹے کے آگے یوں ہاتھ نہ پھیلانے پڑتے۔ اُس کے آگے رحم کی بھیگ نہ مانگنی پڑتی۔ نہ ہی اُس کے آگے یوں
کہتے ہیں دیوار اور دروازے کا چولی دامن کا ساتھ ہے ۔ دیوار نہ ہو تو پھر دروازہ بھلا کس کام کا؟ جس طرح دیوار دیدار میں رکاوٹ کا دوسرا نام ہے اسی طرح دروازہ
”موٹا آلو گول گول ۔۔۔۔ کر کے کھا رول رول۔۔۔” اعتزاز جیسے ہی ناشتے کی میز پر آیاربیعہ اور فیض نے لہک لہک کر گنگنانا شروع کر دیااور سلام کے انداز میں سر کو ایک
حسبِ معمول کلیسا بڑی دل جمعی سے کام چوری میں مصروف تھی، لیکن ہائی وے پر تیزی سے گزرتی گاڑیوں میں بیٹھے مسافروں کے پاس وہ ساعت نہ تھی جو کلیسا کے احتساب کا سبب
Alif Kitab Publications Dismiss