وہ زہر ایک رات پہلے تاجور اور ماہ نور نے شگن کے لڈوؤں کے اُس تھال میں ملایا تھا جو موتیا کے گھر بارات والے دن بھیجا جانا تھا۔ وہ دونوں آدھی رات کو حلوائی
”یہ تم کیا کہہ رہے ہو رفیق جاناں….؟” فیروز ایک جھٹکے سے اٹھ کھڑا ہوا۔ رفیق نے ابھی کچھ دیر پہلے اسے جو کچھ کرنے کا کہا تھا۔ وہ اس کے رونگٹے کھڑے کرگیا تھا۔
اس نے بدھ گایا کوچھوڑااور اپنے قافلے والوں کے پاس پہنچا۔ تبلیغ کی۔ انھیں سمجھایا کہ تکلیف سہنے یا بھوک برداشت کرنے سے من کی روشنی نہیں ملتی۔ سکون کا سامان نہیں ہوتا۔ یہ تو