ڈرائیور نے دروازے پر دستک دی۔ نفیسہ نے دروازہ کھولا۔ اس وقت زینی آیا کرتی تھی مگر آج وہاں ڈرائیور کھڑا تھا اس نے سلام کر کے ایک لفافہ نفیسہ کی طرف بڑھایا۔ ”یہ کیا
ربیعہ نے بڑے غور سے اس کا چہرہ دیکھتے ہوئے کہا۔ وہ پہلی دفعہ اسے ایسی باتیں کرتے ہوئے سن رہی تھی۔ ”تم نے سنا نہیں، آج نعیم بھائی نے ابو کو کیسی باتیں کہیں۔
محمدۖہمارے بنتِ محمد رفیق (کراچی) محبت کی معراج پالینے والے نمازوں کا تحفہ ہیں وہ لانے والے سراپا صداقت سراپا امانت امین اور صادق وہ کہلانے والے نبوت کے خاتم رسالت کے خاتم وہ ختم
نعت رسولِ مقبولۖ سید عطاالمصطفیٰ اے کاش کبھی ہو جو رسائی ترے در کی کرتا رہوں دن رات گدائی ترے در کی آنکھوں کے لیے سرمہ ِ نایاب تھا درکار سو خاک مدینے سے منگائی
آؤ کھانا کھائیں نظیر فاطمہ آؤ بچو! کھانا کھائیں مل کر دسترخوان بچھائیں اپنے ہاتھوں کو دھولیں شروع میں بسم اللہ پڑھ لیں پلیٹ میں تھوڑا سالن لیں اور نوالے چھوٹے لیں دائیں ہاتھ سے
رات کو دیکھوں! صوبیہ اطہر رات کو دیکھوں، جی للچائے کوئی تارا ہاتھ میں آئے امی بولیں بیٹے پیارے تم بھی تو ہو میرے تارے پُھولے گال، چمکتی آنکھیں خُوش بو، خُوش بو، مہکی سانسیں
ہمیں اُن سے عقیدت ہے نوشین فاطمہ عبدالحق ہے خوش قسمت وہ وادی جس کا مکہ نام ہے بچو! وہاں کا ذرّہ ذرہ قابلِ اکرام ہے بچو! اسی وادی میں پیدائش ہوئی حضرت محمدۖ کی