”موٹا آلو گول گول ۔۔۔۔ کر کے کھا رول رول۔۔۔” اعتزاز جیسے ہی ناشتے کی میز پر آیاربیعہ اور فیض نے لہک لہک کر گنگنانا شروع کر دیااور سلام کے انداز میں سر کو ایک
حسبِ معمول کلیسا بڑی دل جمعی سے کام چوری میں مصروف تھی، لیکن ہائی وے پر تیزی سے گزرتی گاڑیوں میں بیٹھے مسافروں کے پاس وہ ساعت نہ تھی جو کلیسا کے احتساب کا سبب
”تو یوحنّاجوزف! یہ ہی نام ہے نا تمہارا؟” دو دن بعد انہوں نے پہلا کیس لینے کے لئے یوحنّاجوزف کو بلالیا تھا۔ وہ پانچویں کلاس میں تھا اور چیونگم منہ میں ڈالے اس وقت ایک