بوڑھے آدمی کا خواب — محمد جمیل اختر
بوڑھے صادق حسین کی زندگی میں خوش گوار تبدیلی آئی تھی۔ اِس سے پہلے کہ میں آپ کو اِس تبدیلی کے بارے میں کچھ بتائوں، اِس سے پہلے صادق حسین کی سابقہ زندگی کے بارے
بوڑھے صادق حسین کی زندگی میں خوش گوار تبدیلی آئی تھی۔ اِس سے پہلے کہ میں آپ کو اِس تبدیلی کے بارے میں کچھ بتائوں، اِس سے پہلے صادق حسین کی سابقہ زندگی کے بارے
رات کے دو بج رہے تھے۔ ہر طرف سناٹا چھایاہوا تھا۔ عارف سڑک کے کنارے پیدل چل رہا تھا، پوری دنیا سے بے خبر اور تنہا ۔ وہ ہر چیز کی امید کھو بیٹھا تھا۔
بیگم مہرین اپنے سٹنگ روم کے قالین پر بیٹھی ہوئی تھیں ۔ ان کے سامنے مختلف ڈیزائنرز کی exclusive rangeکے دس سوٹ رکھے ہوئے تھے۔ انھیں یہ سوٹ سلوانے کے لیے اپنے درزی کو دینے
وہ کوئی عام ایجاد نہیں تھی۔ منٹوں میں جہنم کو جنت میں تبدیل کرنے والا ایک جادوئی آلہ تھا۔ ایک ہی بٹن دبانے سے انسان دوزخ کی آگ سے نجات پا کر ساتویں آسمان کے
گرمی کی دوپہر ڈھلنے لگی تھی اور ارہر کے کھیت میں پڑتے ہوئے سائے آہستہ آہستہ لمبے ہوتے جا رہے تھے۔ اسی ڈھلتی دوپہر میں کشٹیا ضلع بورڈ کی سڑک پر ایک مسافر کہیں جا
ثنا بڑی بے چینی سے اپنے شوہر واصف کا انتظار کرتے ہوئے کمرے میں چکر لگا رہی تھی۔ بالآخر اُس نے گاڑی کے ہارن کی آواز سُنی اور کھڑکی کی طرف بھاگی۔ ’’شکر ہے۔‘‘ وہ
پوری یونیورسٹی میں یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل چکی تھی کہ جنت نے خودکشی کر لی۔ اس کے فیس بک اکاوؑنٹ پر بڑا بڑا RIP لکھا ہوا تھا۔ نجیب نے دیکھا، تو
موبائل کی اسکرین چمکی اور سیاہ ہو گئی۔ کلاس میں بیٹھے نجیب کی نظر میز پر رکھے اپنے موبائل پر پڑی۔ اس کے ماتھے پر چند شکنیں ابھریں اور ڈوب گئیں۔ اس نے پھیپھڑوں کو
Alif Kitab Publications Dismiss