![](https://alifkitab.com/wp-content/uploads/2020/05/shareek-e-hayat-850x560.jpg)
شریکِ حیات قسط ۷
اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے، اسی وقت خط کا جواب لکھنے بیٹھ گیا۔ پیارے ابا! میرے اچھے سوہنڑے ابا! آپ کا خط ملا، یہی بات آپ مجھے فون پر بھی کہہ سکتے تھے، پتا
اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے، اسی وقت خط کا جواب لکھنے بیٹھ گیا۔ پیارے ابا! میرے اچھے سوہنڑے ابا! آپ کا خط ملا، یہی بات آپ مجھے فون پر بھی کہہ سکتے تھے، پتا
وہ سب لوگوں سے ان کی پسند پوچھ رہا تھا۔ اس سے پہلے کھیتوں سے ہو آیا۔ ”تیرے چاچا نے کہا تھا سارنگ کہ زمین ہماری ماں ہے، یہ سکھ دے نہ دے، دعا ضرور
اسے برا لگا تھا۔ اسے احساس تھا کہ اس نے غلط کیا۔ سوچنے لگا فون کر کے چاچے سے معافی مانگ لے، بار بار کانوں میں ان کی آواز گونجتی تھی۔ ”سارنگ بول سجن۔” دل
گیسا سے علیحدگی بھی پائلو کے لیے ذہنی دباﺅ کا باعث بنی۔ جلد ہی پائلو کو کرس(Chris)کی شکل میں اس کا متبادل مل گیا۔ آزاد خیال گھرانے سے تعلق رکھنے والی کرسٹینامستقبل میں ایک بہترین
محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) خرم فاروق ضیا محبت کے دریا بہاتے محمد ہر اِک شخص کے کام آتے محمد امیروں سے ملتے، غریبوں سے ملتے سبھی کو گلے سے لگاتے محمد اگر کوئی دشمن
احمد فراز کا کہنا تھا کہ شاید غالب کے بعد کوئی اور بڑا غزل گو شاعر پیدا نہیں ہو سکتا۔ ذاتی طور پر بھی انہیں نظم ، غزل سے زیادہ پسند تھی، لیکن احمد فراز
رنگینیاں عروج پر تھیں۔ یہ ایک چھوٹا سا کنسرٹ تھاجو غیر ملکی گلوکاروں کے گروپ پر مشتمل تھا۔ اس کا اہتمام یونیورسٹی کی انتظامیہ اور اسٹوڈنٹس نے کیا تھا۔شام سروں سے سجی تھی۔سندھ پاکستان سے
دریائے سندھ میں شام اُتری تھی۔ ہوائیں تروتازہ تھیں۔ وہ موٹر بائیک بھگا کر اڑے جارہا تھا۔ بائیک کا رخ صادق کے گھر کے نئے پتے کی جانب تھا۔انگوٹھی خریدی، سوٹ سلوایا، مٹھائی کے ڈبے
Alif Kitab Publications Dismiss