![](https://alifkitab.com/wp-content/uploads/2021/08/chanbeli.jpg)
چنبیلی کے پھول قسط نمبر 7
٭…٭…٭ عنایا یونہی شام کو چھت پر آئی تو شیراز بھی اپنی چھت پر پہلے سے ہی موجود تھا۔ دیوار سے دیوار ملی ہوئی تھی ۔ دونوں گھروں میں فاصلہ ہی کتنا تھا۔ اُسے دیکھتے
٭…٭…٭ عنایا یونہی شام کو چھت پر آئی تو شیراز بھی اپنی چھت پر پہلے سے ہی موجود تھا۔ دیوار سے دیوار ملی ہوئی تھی ۔ دونوں گھروں میں فاصلہ ہی کتنا تھا۔ اُسے دیکھتے
وہ کیا کہتی، ہر جواب بے حد مکمل تھا۔ جانتی تو وہ اسے پہلے بھی تھی مگر یہ رشتے کا تقاضا تھا کہ ایک دوسرے سے سچ بولا جائے وہ خاموش بیٹھی رہی۔ وہ ذرا
”تمہیں کس سے گلہ ہے رانیہ؟” انہوں نے اس کی آنکھوں کے خالی پن کو دیکھ کر پوچھا۔ ”گلہ؟” رانیہ نے سرجھٹک کر اپنی آنکھ کا کنارہ صاف کیا… روشنی نے تسلی دینے والے انداز
امی نے پوچھا۔ ”میں کیا سوچوں گی؟ اس بارے میں تو آپ کو سوچنا چاہیے۔“ وہ چائے پیتے ہوئے بولی۔ امی اور ماموں نے گہرا سانس لیتے ہوئے ایک دوسرے کو دیکھا، مگر خاموش رہے۔
ٹیپو نے امی کی بات کو اپنے ہی انداز میں مکمل کیا۔ ”سچ میرا تو کینیڈا واپس جانے کا دل ہی نہیں چاہ رہا۔“ عشنا نے کہا۔ ”تو پھر اپنی جگہ پھپھو اور فردوسی خالہ
خود تو وہ بڑے ہی رنگین مزاج آدمی تھے۔ مگر بیوی کے لئے بڑے سخت گیر شوہر ثابت ہوئے تھے۔ ساری سختیاں، پابندیاں، روک ٹوک صرف بیوی کے لئے ہی تھی۔ روشنی کو انہوں نے
سارہ اور عشنا سارہ کے گھر کے قریبی پارک کے کونے والے بینچ پر بیٹھی مشن ایڈونچر کی تیاری کررہی تھیں۔یہ مشن ایڈونچر سارہ کی ممی ناصرہ تسکین کے ماضی سے جڑا ہوا تھا جس
میرے چاند سے بیٹے اۤکاش! اۤپریشن ضربِ عضب کو شروع ہوئے ا یک سال مکمل ہوگیا ہے۔ اۤکاش تمہیں کس قدر خوشی ہورہی تھی کہ تمہارے ہاتھوں اچھا کام ہونے جارہا ہے۔ تم کہتے تھے
Alif Kitab Publications Dismiss