”نیہا آجاتی ہے تو اُس سے بھی کاسٹیومز اور وارڈ روب کا بجٹ ڈسکس کر لو۔ پچھلی دفعہ اوور بجٹ ہو گئی تھی ہماری وارڈ روب۔” قلبِ مومن نے ٹینا اور دائود سے کہا۔ وہ
داؤد نے اس کے لیے اسٹوڈیو کا دروازہ کھولا اور وہ اندر داخل ہو گئی۔ پہلی نظر میں اندر داخل ہونے پر اسے قلبِ مومن نظر نہیں آیا تھا جو اس وقت ایک ٹیبل پر
’’سیدھی مانگ نکالو ، سیدھا میاں ملے گا۔‘‘ میرے گھنگھریالے بالوں میں چنبیلی کے تیل کی چمپی کرتے ہوئے میری معصوم سی ماں کی معصومانہ التجا ہوتی ۔ پلنگ پر بیٹھی میری ماں مجھے اپنے
بوڑھے صادق حسین کی زندگی میں خوش گوار تبدیلی آئی تھی۔ اِس سے پہلے کہ میں آپ کو اِس تبدیلی کے بارے میں کچھ بتائوں، اِس سے پہلے صادق حسین کی سابقہ زندگی کے بارے
بیگم مہرین اپنے سٹنگ روم کے قالین پر بیٹھی ہوئی تھیں ۔ ان کے سامنے مختلف ڈیزائنرز کی exclusive rangeکے دس سوٹ رکھے ہوئے تھے۔ انھیں یہ سوٹ سلوانے کے لیے اپنے درزی کو دینے