استنبول سے انقرہ تک (سفرنامہ) | باب 4
وہ لڑکا کچھ حیران ہوا اور یہ ناگواری بھری حیرانی تھی۔ ”ہاں ہاں کیوں نہیں، حیدر بیٹا یہ سامان اٹھا لو اور باجی کے ساتھ چلے جائو۔ یہ سامان ان کے کمرے میں رکھ دینا۔”
وہ لڑکا کچھ حیران ہوا اور یہ ناگواری بھری حیرانی تھی۔ ”ہاں ہاں کیوں نہیں، حیدر بیٹا یہ سامان اٹھا لو اور باجی کے ساتھ چلے جائو۔ یہ سامان ان کے کمرے میں رکھ دینا۔”
رہا ہے۔” میں نے انگریزی میں کہا۔ “Please stay in the bus. He is coming to hotel, don’t be scared.” سرخان نے تسلی دیتے ہوئے کہا۔ ”اور گروپ کے دیگر لوگ کب اور کیسے آئیں
قریب ہی واقع تھی۔ برقی روشنیوں میں جگمگاتی استقلال اسٹریٹ پر بہت رونق تھی اور سیاحوں کا رش تھا۔ یہاں مختلف برانڈز کی دکانیں بھی تھیں۔ ایک ریڑھی والا سنگھاڑے سے ملتا جلتا پھل بیچ
”یہ مونگ مسور کی دال کا سوپ ہے؟” عبدالستار صاحب نے بائول میں چمچ چلاتے ہوئے کہا۔ ”لہسن کا تڑکا نہیں لگا ہوا ورنہ ہم بھی ایسی ہی دال بناتے ہیں۔ ہمارے اور ان کے
میں نے قائد کے آنکھوں میں دُکھ دیکھا اور چمکتے آنسو بھی۔ پہلے تو میں لاجواب ہوگیا پھر پتا ہے میں نے قائد کو کیا جواب دیا؟ میں نے کہا: ”آپ کا وطن اس لیے
بہت پسند ہے۔ ٭ مقابلے کے باقی کے مدیروں میں کس کا کام آپ کو اچھا لگتا ہے؟ پرویز بلگرامی:مقابلے کے مدیران میں سے کسی ایک کا نام لینا زیادتی ہوگی، سب ہی اپنی
علی عمران: مجھے ”ہم” ٹی وی کی کونٹینٹ ٹیم کا کام بہت اچھا لگتا ہے، ان کے پاس sensible team ہے، ان کی content selection بہت اچھی ہے، پروڈکشن اچھی ہوتی ہے۔ ٭ اب تک
” وہ میں نے بچوں کو سالٹ باتھ(Salt bath) دینا تھا” عائلہ نے ہاتھ میں پکڑے سی سالٹ (Sea salt) پیکٹ کو بغور دیکھتے ہوئے کہا۔ ”ہائے اللہ” یہ سُنتے ہی حلیمہ حق دق رہ
Alif Kitab Publications Dismiss