![](https://alifkitab.com/wp-content/uploads/2020/06/afsanchy-01-850x560.jpg)
تنہا چاند – حریم الیاس – افسانچہ
تنہا چاند حریم الیاس > وہ “بہو مٹیریل” تھی ہی نہیں شاید….. نہ ہی کوئی ایسی حسین کہ کسی ماں کو اپنے جگرگوشے کے لیے پہلی نظرمیں پسند آتی اوربہنوں کی ہر دل عزیز بھابھی
تنہا چاند حریم الیاس > وہ “بہو مٹیریل” تھی ہی نہیں شاید….. نہ ہی کوئی ایسی حسین کہ کسی ماں کو اپنے جگرگوشے کے لیے پہلی نظرمیں پسند آتی اوربہنوں کی ہر دل عزیز بھابھی
”امی آج ایک اور دن گزر گیا ، بھائی کا کوئی پتا نہیں۔ اس طرح ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے رہے تو باقی بچی جمع پونجی بھی ختم ہو جائے گی اور بھائی کو بھی
وہ تینوں اونچی نیچی پگڈنڈیوں سے ہوتے ہوئے جا رہے تھے۔عابی کے قدم اٹھتے نہیں تھے وہ بار بار مڑ مڑ کر جھوک کو دیکھتی اور خیر آباد کہتی تھی۔ راشدہ کی آنکھوں میں آنسوﺅں
ٹیپو اور سنہری پری دلشاد نسیم گرمیوں کی چھٹیاں ختم ہو چکی تھیں۔ ٹیپو کی امی بہت پریشان تھیں کیوں کہ ٹیپو کے سونے اور جاگنے کا وقت خراب ہو چکا تھا۔ وہ رات دیر
سونے کی ڈَلی سیما صدیقی چور اُسے گھسیٹتے ہوئے جھاڑیوں میں لے گئے تھے۔ بخشو ایک محنتی کسان تھا۔ اس کا ایک چھوٹا سا کھیت تھا، جس میں وہ کبھی سبزی اُگاتا تو کبھی اَناج۔
یوں بھی ہوتا ہے ماہ جبیں تاج ارزانی کچھ چیزوں کی وضاحت کے لیے ایک دوسرے کو ڈیمو دینا ضروری ہوتا ہے۔ ”میری سمجھ میں نہیں آرہا کہ ہر عمل کا ردِ عمل کیسے ہو
سوچ کا رخ بینا رانی وہ گھٹنوں میں سر دیے مسلسل رو رہی تھی۔ آخر ایسا کیا ہوا تھا؟ ”ارے میرا پرس… رکو! کون ہو تم؟ اس میں میرے ضروری کاغذات ہیں، ارے کوئی ہے؟”
موہن داس خالد محی الدین جھاڑیوں سے ہاتھ آنے والی گول چیز دیکھتے ہی اُس کی چیخ نکل گئی۔ وہ کون تھا؟ اور وہ چیز کیا تھی؟ پڑھیے اس خوب صورت کہانی میں! جب اُسے
Alif Kitab Publications Dismiss