اُس کا جی چاہتا تھا کہ وہ اپنے دل کی سب باتیں شہاب سے کہہ ڈالے۔ اپنی گاڑی، اپنی کتابیں، اپنی تصویریں، اپنا گھر، اپنی بوا، اپنا ٹونی۔ ایک دن ٹونی کو زنجیر پہنائی اور
وہ درد جو میں نے کل محسوس کیا…وہ پاکستان میں روز کہیں نہ کہیں کوئی نہ کوئی خاندان محسوس کرتا ہے۔ وہ ننھی سی چڑیا…ہمارے صحن کے اک کونے میں بیٹھی تھی… سہمی سی… مجھے
” شہلا۔!! بیٹا تم اچھی عورت ہو۔ میں جب سے یہاں آئی ہوں، میں نے ایک بار بھی تمہیں بیلا کے ساتھ برا برتاؤ کرتے نہیں دیکھا۔ ہاں، ٹھیک ہے، تم اس سے دور دور
شادی کے تمام تر فنکشن بہ خیروخوبی اختتام پذیر ہوئے تو رانی رخصت ہوکر پیادیس سدھار گئی۔ رانی تو شوکت کا ساتھ پا کر یوں خوش تھی، جیسے اس نے کسی وزیر کے بیٹے سے