![](https://alifkitab.com/wp-content/uploads/2022/10/Ao-Khana-Khaen-01-850x560.jpg)
آؤ کھانا کھائیں
آؤ کھانا کھائیں نظیر فاطمہ آؤ بچو! کھانا کھائیں مل کر دسترخوان بچھائیں اپنے ہاتھوں کو دھولیں شروع میں بسم اللہ پڑھ لیں پلیٹ میں تھوڑا سالن لیں اور نوالے چھوٹے لیں دائیں ہاتھ سے
آؤ کھانا کھائیں نظیر فاطمہ آؤ بچو! کھانا کھائیں مل کر دسترخوان بچھائیں اپنے ہاتھوں کو دھولیں شروع میں بسم اللہ پڑھ لیں پلیٹ میں تھوڑا سالن لیں اور نوالے چھوٹے لیں دائیں ہاتھ سے
رات کو دیکھوں! صوبیہ اطہر رات کو دیکھوں، جی للچائے کوئی تارا ہاتھ میں آئے امی بولیں بیٹے پیارے تم بھی تو ہو میرے تارے پُھولے گال، چمکتی آنکھیں خُوش بو، خُوش بو، مہکی سانسیں
ہمیں اُن سے عقیدت ہے نوشین فاطمہ عبدالحق ہے خوش قسمت وہ وادی جس کا مکہ نام ہے بچو! وہاں کا ذرّہ ذرہ قابلِ اکرام ہے بچو! اسی وادی میں پیدائش ہوئی حضرت محمدۖ کی
کمرے میں بیٹھے ہوئے تینوں مرد پلکیں جھپکائے بغیر سانس روکے بے حس وحرکت سامنے اسکرین پر ابھرتے بدلتے اور غائب ہوتے اس چہرے کو دیکھتے رہے۔ اسکرین پر آخری تصویر آکر ٹھہر گئی تھی۔
”رنجیت سنگھ کے ساتھ ہم اپنے چھورے بھی بھیج دیوے گیں۔ رات کے کھانے کی دیری ہے بس اب۔” پتھر کے میزسمیت سبھی بے جان چیزوں نے چا ہا کہ وہ سننے کی صلاحیت سے
”بی بی جی مجھے تو بہت ڈر لگ رہا ہے۔” ملازمہ نے اسٹول پر کھڑے ہوتے ہوئے کہا۔ ”اری فضیلت! میں جو کھڑی ہوں ساتھ میں، اللہ کا نام لے کر کاٹ اس سے پہلے
وہ دونوں آواری میں بیٹھے ہوئے تھے۔ سفینہ سلور گرے سلک کی ساڑھی باندھے ہوئے تھی۔ اس کے کھلے بال جسم کی حرکت کے ساتھ اس کے سیلولیس بلاؤز سے نظر والے بازوؤں پر گرتے
”میں نمبر ملاتی ہوں، آپ بات کریں ۔”اس نے صبغہ سے کہا۔ صبغہ کو لگا جیسے اسے ایک بار پھر سے پہاڑ پر ننگے پاؤں چڑھنا ہے۔ ثانی نے نمبر ملا کر فون صبغہ کے
Alif Kitab Publications Dismiss