’’صاحب میں نے ایسا کچھ نہیں کیا۔ میں گاڑی لے کر گزر رہا تھا کہ دیکھا ایک ریڑھی سڑک پر آئی ہوئی ہے۔ میں اتر کے آیا اور پیار سے اسے سمجھایا کہ ریڑھی پیچھے
کاروبار بُری طرح خسارے میں جارہا تھا اور بینک سے لئے جانے والا قرضہ ادا کرنے کی مدت ختم ہونے والی تھی جب کہ دوسری طرف سرمایہ لگانے والوں کی ایک بڑی تعداد اس کی
’’دیکھو صغریٰ بہن… آج کل زمانہ بہت نازک چل رہا ہے اور آج کل کی اولاد بے حد چالاک اور تیز ہے۔‘‘ ’’صحیح کہہ رہی ہو رانی… زمانہ بڑا نازک ہو گیا ہے۔‘‘ ایک ٹھنڈی
’’آپ کو اپنی بیوی کی جان لینی ہے کیا؟‘‘ لیڈی ڈاکٹر نے رضیہ کا مکمل چیک اپ کرنے کے بعد مبشر کو اندر کمرے میں بلایا۔ اور عینک کی اوٹ سے مبشر کو کڑی نظروں
’’روحان ! تنگ مت کرو، میںماروں گا اب۔‘‘ فاران ٹی وی پر اہم خبریں سننے میں مصروف تھا اور روحان مسلسل آئس کریم کے لیے پیسے مانگ رہا تھا۔ چار بج چکے تھے، وہ اسے
لاری اڈّے پر ہمیشہ کی طرح ٹریفک کی بہت گہما گہمی تھی۔ میں موٹر بائیک سے اُتر کر بک سنٹر سے دل والے لفافے خریدنے لگا۔واپسی پر روڈ کراس کرنے کے لیے مجھے انتظار کرنا