ہر گزرتے دن کے ساتھ رخشی کے لیے یہ ستائش بڑھتی جارہی تھی۔ اس دن وہ طلحہ کے ساتھ ایک ہوٹل میں کھانا کھانے کے لیے گئی ہوئی تھی اور وہاں بھی کالج کے ڈرامہ
”آج رات کو تمہارا نکاح ہے ارمغان کے ساتھ، تھوڑی دیر تک بیوٹیشن آجائے گی تمہیں تیار کرنے کے لیے۔” امی نے روکھے سے انداز میں مجھے اطلاع دی تو میں حیرت سے انہیں دیکھ
”کافی پیتی ہیں آپ؟” باقر شیرازی بڑے پرسکون انداز میں کہہ رہا تھا۔ ”کون سی کافی پیتی ہیں؟… کولڈ کافی؟… انسٹنٹ؟” شائستہ نے یک دم آنکھیں کھول دیں۔ ساتھ بیٹھے ہوئے شخص سے اسے پہلی
ایف ایم پر ایس کے کا پروگرام شروع ہونے میں ابھی پانچ منٹ باقی تھے جب وہ سارے کام ادھورے چھوڑ کر کانوں میں ہینڈ فری گھسائے اپنے کمرے میں آگئی۔ یہ تین سال سے
خالد بھائی ایک سرکاری محکمے میں اچھی پوسٹ پر تھے اورپہلی بیوی سے علیحدگی کے بعد اکیلے رہتے تھے۔ ان کی دو بیٹیاں جو کہ اپنی دادی کے پاس رہتی تھیں وہ کبھی کبھار ان