جنت سے ایک خط | شہید برہان وانی بنامِ پاکستان
میں نے قائد کے آنکھوں میں دُکھ دیکھا اور چمکتے آنسو بھی۔ پہلے تو میں لاجواب ہوگیا پھر پتا ہے میں نے قائد کو کیا جواب دیا؟ میں نے کہا: ”آپ کا وطن اس لیے
میں نے قائد کے آنکھوں میں دُکھ دیکھا اور چمکتے آنسو بھی۔ پہلے تو میں لاجواب ہوگیا پھر پتا ہے میں نے قائد کو کیا جواب دیا؟ میں نے کہا: ”آپ کا وطن اس لیے
بہت پسند ہے۔ ٭ مقابلے کے باقی کے مدیروں میں کس کا کام آپ کو اچھا لگتا ہے؟ پرویز بلگرامی:مقابلے کے مدیران میں سے کسی ایک کا نام لینا زیادتی ہوگی، سب ہی اپنی
علی عمران: مجھے ”ہم” ٹی وی کی کونٹینٹ ٹیم کا کام بہت اچھا لگتا ہے، ان کے پاس sensible team ہے، ان کی content selection بہت اچھی ہے، پروڈکشن اچھی ہوتی ہے۔ ٭ اب تک
” وہ میں نے بچوں کو سالٹ باتھ(Salt bath) دینا تھا” عائلہ نے ہاتھ میں پکڑے سی سالٹ (Sea salt) پیکٹ کو بغور دیکھتے ہوئے کہا۔ ”ہائے اللہ” یہ سُنتے ہی حلیمہ حق دق رہ
٭…٭…٭ عنایا یونہی شام کو چھت پر آئی تو شیراز بھی اپنی چھت پر پہلے سے ہی موجود تھا۔ دیوار سے دیوار ملی ہوئی تھی ۔ دونوں گھروں میں فاصلہ ہی کتنا تھا۔ اُسے دیکھتے
وہ کیا کہتی، ہر جواب بے حد مکمل تھا۔ جانتی تو وہ اسے پہلے بھی تھی مگر یہ رشتے کا تقاضا تھا کہ ایک دوسرے سے سچ بولا جائے وہ خاموش بیٹھی رہی۔ وہ ذرا
”تمہیں کس سے گلہ ہے رانیہ؟” انہوں نے اس کی آنکھوں کے خالی پن کو دیکھ کر پوچھا۔ ”گلہ؟” رانیہ نے سرجھٹک کر اپنی آنکھ کا کنارہ صاف کیا… روشنی نے تسلی دینے والے انداز
امی نے پوچھا۔ ”میں کیا سوچوں گی؟ اس بارے میں تو آپ کو سوچنا چاہیے۔“ وہ چائے پیتے ہوئے بولی۔ امی اور ماموں نے گہرا سانس لیتے ہوئے ایک دوسرے کو دیکھا، مگر خاموش رہے۔
Alif Kitab Publications Dismiss