حنیف نے قبل ازوقت محکمے سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ ”اتنا کچھ تو ہے ہمارے پاس کہ دونوں باقی زندگی کے لیے بہت سے بھی زیادہ ہے، پھر اور اپنا ہے کون اب، میں کس کے
اُس کا جی چاہتا تھا کہ وہ اپنے دل کی سب باتیں شہاب سے کہہ ڈالے۔ اپنی گاڑی، اپنی کتابیں، اپنی تصویریں، اپنا گھر، اپنی بوا، اپنا ٹونی۔ ایک دن ٹونی کو زنجیر پہنائی اور
وہ درد جو میں نے کل محسوس کیا…وہ پاکستان میں روز کہیں نہ کہیں کوئی نہ کوئی خاندان محسوس کرتا ہے۔ وہ ننھی سی چڑیا…ہمارے صحن کے اک کونے میں بیٹھی تھی… سہمی سی… مجھے