وہ زہر ایک رات پہلے تاجور اور ماہ نور نے شگن کے لڈوؤں کے اُس تھال میں ملایا تھا جو موتیا کے گھر بارات والے دن بھیجا جانا تھا۔ وہ دونوں آدھی رات کو حلوائی
”یہ تم کیا کہہ رہے ہو رفیق جاناں….؟” فیروز ایک جھٹکے سے اٹھ کھڑا ہوا۔ رفیق نے ابھی کچھ دیر پہلے اسے جو کچھ کرنے کا کہا تھا۔ وہ اس کے رونگٹے کھڑے کرگیا تھا۔
ہائے! بے چاری راج کماری ۔۔۔ دکھیاری راج کماری اس کے سینے پہ سانپ لوٹتے تھے۔یوراج اچھے بھلے اس کے ساتھ سفر پہ نکلے تھے۔۔۔ بس ذرا سی دیر کو باہرنکلے اور کایا ایسی پلٹی
مراد چند دنوں بعد واپس انگلینڈ چلا گیا تھا۔ اُسے اپنی ڈگری مکمل کرنی تھی۔ واپسی کے سفر میں تانگے میں بیٹھے اُسے اپنے آنے کا سفر یاد آیا تھا جو اُس نے برستی بارش