Vertical Grid Post

افسانہ

قید — ساجدہ غلام محمد

”انسان کو کس طرح نیند آتی ہے؟” ابھی کچھ دیر پہلے ہی وہ سونے کے لیے لیٹا تھا اور اب اچانک یہ سوال اس کے ذہن میں ابھرا تھا۔ قریب ہی اس کی بیوی کی

Loading

Read More »
افسانہ

جنّت — طارق عزیز

حنیف نے قبل ازوقت محکمے سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ ”اتنا کچھ تو ہے ہمارے پاس کہ دونوں باقی زندگی کے لیے بہت سے بھی زیادہ ہے، پھر اور اپنا ہے کون اب، میں کس کے

Loading

Read More »
افسانہ

رین کوٹ — ہاشم ندیم

کاجل کی شادی کے بعد نعمان کا بھی اس شہر میں دل نہ لگا اور وہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کسی دوست کی وساطت سے امریکا چلا گیا۔ وہاں اس کے دل کے زخم تو

Loading

Read More »
افسانہ

بارِ گراں — افشاں علی

انفال کو پہلے جو تھوڑا بہت فارغ وقت ملتا بھی تھا، اب وہ بھی ٹیوشن کے بچوں اور کلاسز کے اضافے کے بعد مختصر ہوکر رہ گیا تھا۔ یہاں تک کہ اس کی آنکھیں اب

Loading

Read More »
افسانہ

مٹی کے پتلے — قرۃ العین خرم ہاشمی

” تمہی نے تو کہا ہے کہ کبھی کبھی اپنی بند گلی کا ایک سرا، کسی دوسرے کی زندگی سے ہو کر گزرتا ہے!” ”میں کچھ سمجھی نہیں ؟” اب کی بار بختاور سچ میں

Loading

Read More »
افسانہ

سرپرست — فوزیہ احسان رانا

اسم کی اپنی خالہ زاد سے نسبت اس وقت سے نانی اماں نے طے کر رکھی تھی جب وہ بہت چھوٹا تھا۔ جب وہ انجینئرنگ کر رہا تھا تب اسے وشمہ اچھی لگنے لگی۔ وہ

Loading

Read More »
افسانہ

پہیہ —- نوید اکبر

اُس کا جی چاہتا تھا کہ وہ اپنے دل کی سب باتیں شہاب سے کہہ ڈالے۔ اپنی گاڑی، اپنی کتابیں، اپنی تصویریں، اپنا گھر، اپنی بوا، اپنا ٹونی۔ ایک دن ٹونی کو زنجیر پہنائی اور

Loading

Read More »
افسانہ

درد کا درد —- عشوہ رانا

وہ درد جو میں نے کل محسوس کیا…وہ پاکستان میں روز کہیں نہ کہیں کوئی نہ کوئی خاندان محسوس کرتا ہے۔ وہ ننھی سی چڑیا…ہمارے صحن کے اک کونے میں بیٹھی تھی… سہمی سی… مجھے

Loading

Read More »
error: Content is protected !!