بوڑھے آدمی کا خواب — محمد جمیل اختر
بوڑھے صادق حسین کی زندگی میں خوش گوار تبدیلی آئی تھی۔ اِس سے پہلے کہ میں آپ کو اِس تبدیلی کے بارے میں کچھ بتائوں،
بوڑھے صادق حسین کی زندگی میں خوش گوار تبدیلی آئی تھی۔ اِس سے پہلے کہ میں آپ کو اِس تبدیلی کے بارے میں کچھ بتائوں،
رات کے دو بج رہے تھے۔ ہر طرف سناٹا چھایاہوا تھا۔ عارف سڑک کے کنارے پیدل چل رہا تھا، پوری دنیا سے بے خبر اور
بیگم مہرین اپنے سٹنگ روم کے قالین پر بیٹھی ہوئی تھیں ۔ ان کے سامنے مختلف ڈیزائنرز کی exclusive rangeکے دس سوٹ رکھے ہوئے تھے۔
وہ کوئی عام ایجاد نہیں تھی۔ منٹوں میں جہنم کو جنت میں تبدیل کرنے والا ایک جادوئی آلہ تھا۔ ایک ہی بٹن دبانے سے انسان
گرمی کی دوپہر ڈھلنے لگی تھی اور ارہر کے کھیت میں پڑتے ہوئے سائے آہستہ آہستہ لمبے ہوتے جا رہے تھے۔ اسی ڈھلتی دوپہر میں
’’تیری دو ٹکیاں دی نوکری وے میرا لاکھوں کا ساون جائے۔‘‘ کوئی اور موقع ہوتا تو وہ لاحول ولا قوۃ پڑھتا اور چل دیتا، مگر
’’عورت کا کوئی ذاتی گھر کیوں نہیں ہوتا؟مجھے طلاق سے بڑا ڈر لگتا ہے۔میں کہاں جاؤں گی؟‘‘ پینو نے سسکتے سسکتے سوال کیا۔ ’’ عورت
بوا بیگم کا نام تو ہر پرانے زمانے کی عورتوں کی طرح پتا نہیں کیا تھا۔ جیسے افسر سلطانہ، اختری، اللہ بندی، مشتری، البتہ یہ
ایک دفعہ کسی بادشاہ کے دل میں خیال آیا کہ اگر اسے تین چیزیں معلوم ہو جائیں تو اسے کبھی بھی شکست کا منہ نہ
گھر سے نکلتے ہی اس نے اپنے گرد لپیٹی شال کو تھوڑاکھینچ کر اور لپیٹا تھا۔ یہ مزاحمت ہوا کے اس جھونکے کے خلاف تھی
Alif Kitab Publications Dismiss