اچانک — عائشہ احمد
صبا مجھ سے بے حد ناراض تھی۔میں نے اسے منانے اور سمجھانے کی بہت کوشش کی، لیکن سب بے کار تھا۔ ’’دیکھو! ایسا کچھ نہیں ہوا۔میں نے ساری رات واش روم میں گزاری ہے،بھلا میں
صبا مجھ سے بے حد ناراض تھی۔میں نے اسے منانے اور سمجھانے کی بہت کوشش کی، لیکن سب بے کار تھا۔ ’’دیکھو! ایسا کچھ نہیں ہوا۔میں نے ساری رات واش روم میں گزاری ہے،بھلا میں
“چلو مردہ باد کا نعرہ نہیں لگانا تو مت لگاو۔۔۔۔لیکن تمہیں یہ ضرور کہنا پڑے گا کہ ” ہندوستان کی جے ہو۔۔”۔۔۔”اگر یہ بھی نا بولا تو مرنے کے لیے تیار رہنا۔۔۔۔ “میں تھوکتا ہوں
اس نے بیرونی دروازے کو بند کیا اور چادر کو اچھی طرح سے لپیٹ کے ہینڈ بیگ اٹھا لیا اور دیوار کے ساتھ ساتھ گلی میں چلنے لگی۔ حسن نے اگلی گلی کی نکڑ پر
وہ لوگ سمندر کنارے پہنچ چکے تھے۔فلم کا دوسرا اور اس دن کا آخری شوٹ وہیں ہونا تھا۔وہ شام کا وقت تھا۔کیمرا، لائٹس ،کاسٹیومز،سب کچھ تیار تھا۔ سین کی ڈیمانڈ کے مطابق حیال اور برہان
آرڈرز تیار ہو چکے تھے۔وہ زارا کے ساتھ انہیں پیک کرنے میں مصروف ہو گئی۔دوپہر کا ایک بج چکا تھا۔سورج کی تپش اپنے عروج پر تھی۔ممتحنہ کی گل پروری کی کلاس کا وقت بھی شروع
’’تیرا باپ مر گیا اشعر۔ لوگوں کے طعنوں نے مارڈالا اسے۔‘‘ ’’ثانیہ نے طلاق لے لی ہے مجھ سے امی۔میں نے چھوڑ دیا ہے اس حرافہ کو۔ میں یہاں سے اسے دوسرے شہر دوست کے
’’کیا بات ہے رانی بی بی آج کتابیں دیکھ کے آپ کے چہرے پر وہ چمک نہیں آئی جو پہلے آیا کرتی تھی۔‘‘ دلاور نے اُس کی منگوائی کتابیں سامنے رکھیں، تو وہ شاپر کو
امی نے میرے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرا۔ ’’تمہیں ماں سے یہی شکوہ ہے نا کہ میں نے تمہارے لیے ایسی لڑکی کا انتخاب کیوں کیا جو تمہارے لائق نہیں تھی۔ تم نادان ہو۔
Alif Kitab Publications Dismiss