”سُن میری منگنی ہوگئی ہے۔”فوزیہ نے افسردہ انداز میں کہا۔ ”کیا؟”عابد نے ایک دم چونک کر فوزیہ کو دیکھا،جب اسے با ت کی سمجھ آئی توشدید دھچکا لگا اور پھر وہ لمحے بھر کو چپ
” شکر ہے بھئی نکل آئے دکان سے۔ آج تو لگ رہا تھا کہ دم ہی گھٹ جائے گا۔ توبہ کتنا رش تھا۔”فائزہ نے اپنے ڈھیروں شاپنگ بیگ سنبھالتے ہوئے شازیہ سے کہا۔ ”ویسے تو
سبزی منڈی کے ایک جانب گلی سڑی سبزیوں کے ڈھیر تھے، جن پر مکھیاں اور مچھر بھنبھنا رہے تھے ۔ ارد گرد ناقابلِ برداشت بد بو پھیلی ہوئی تھی ۔ ہلکی سی ہوا چلتی تو
باز فریال سید “مورے! میں ٹھیک ہو جاؤں گا ناں ؟” اس نے بڑی بڑی آنکھوں میں ڈھیروں ا مید سموتے ہوئے اپنی ضعیف ماں کے چہرے پہ یقین کی ایک رمق تلاش کی۔ “ہاں
”میز پر پڑے لوازمات سے انصاف کرتے ہوئے ہر ایک اپنی رائے دینے میں مشغول تھا ”تم نے اچھا نہیں کیا بلال…” ”کتنی صابر بچی ہے… کسی حال میں شکایت نہیں کی۔” ”ارے ایسی بیویاں
ڈھولک کی تھاپ اس کے دِل کی دھڑکنوں کی رفتار میں اضافے کا باعث بن رہی تھی، مسکراہٹ پورے استحقاق سے اس کے لبوں کی مکین بن گئی۔ خوش آئند خیالوں نے اسے اپنی لپیٹ