چشمہ – انعم سجیل – افسانچہ
چشمہ انعم سجیل ”امیّ! مجھے فہد سے شادی نہیں کرنی، آپ پلیز تائی جان کو منع کر دیں ۔“ ”لیکن آخر کیا بُرائی ہے اُس میں؟ پڑھا لکھا ہے، اچھی نوکری ہے اور سب سے
چشمہ انعم سجیل ”امیّ! مجھے فہد سے شادی نہیں کرنی، آپ پلیز تائی جان کو منع کر دیں ۔“ ”لیکن آخر کیا بُرائی ہے اُس میں؟ پڑھا لکھا ہے، اچھی نوکری ہے اور سب سے
ترجیح صبا سید ”باجی! تھوڑی مدد کر دےں۔ بچے کو بکھار (بخار) ہے دوائی کے پیسے نہیں۔“ ”جاﺅ بھئی معاف۔۔۔۔۔“ میرے جملے کے اختتام سے پہلے ہی سمیعہ نے جھٹ پچاس کا نوٹ اسے پکڑا
دھوکہ اور اعتراف ماہ وش طالب ”آج میں تمہارے سامنے وہ اعتراف کرنے آیا ہوں جس نے برسوں تمہاری زندگی کو جہنم بنائے رکھا، کہ اس رات نیلم کے کہنے پر میں نے اماں سے
تنہا چاند حریم الیاس > وہ “بہو مٹیریل” تھی ہی نہیں شاید….. نہ ہی کوئی ایسی حسین کہ کسی ماں کو اپنے جگرگوشے کے لیے پہلی نظرمیں پسند آتی اوربہنوں کی ہر دل عزیز بھابھی
”امی آج ایک اور دن گزر گیا ، بھائی کا کوئی پتا نہیں۔ اس طرح ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے رہے تو باقی بچی جمع پونجی بھی ختم ہو جائے گی اور بھائی کو بھی
وہ تینوں اونچی نیچی پگڈنڈیوں سے ہوتے ہوئے جا رہے تھے۔عابی کے قدم اٹھتے نہیں تھے وہ بار بار مڑ مڑ کر جھوک کو دیکھتی اور خیر آباد کہتی تھی۔ راشدہ کی آنکھوں میں آنسوﺅں
ٹیپو اور سنہری پری دلشاد نسیم گرمیوں کی چھٹیاں ختم ہو چکی تھیں۔ ٹیپو کی امی بہت پریشان تھیں کیوں کہ ٹیپو کے سونے اور جاگنے کا وقت خراب ہو چکا تھا۔ وہ رات دیر
سونے کی ڈَلی سیما صدیقی چور اُسے گھسیٹتے ہوئے جھاڑیوں میں لے گئے تھے۔ بخشو ایک محنتی کسان تھا۔ اس کا ایک چھوٹا سا کھیت تھا، جس میں وہ کبھی سبزی اُگاتا تو کبھی اَناج۔
Alif Kitab Publications Dismiss