![](https://alifkitab.com/wp-content/uploads/2024/05/MLH.jpg)
میں لکھاری ہوں — اعتزاز سلیم وصلی
”السلام علیکم شہباز صاحب،آپ نہیں جانتے کتنی مشکل سے آپ کا پتا معلوم کیا ہے۔ آپ کو خط لکھتے وقت میرا دل زور زور سے دھڑک رہا ہے، میں اپنے احساسات بتا نہیں سکتی ۔شہباز
”السلام علیکم شہباز صاحب،آپ نہیں جانتے کتنی مشکل سے آپ کا پتا معلوم کیا ہے۔ آپ کو خط لکھتے وقت میرا دل زور زور سے دھڑک رہا ہے، میں اپنے احساسات بتا نہیں سکتی ۔شہباز
ایک تھا فلسفی۔ پڑھتاکم، لکھتا زیادہ تھا بلکہ لکھنے پڑھنے سے بھی بڑھ کر وہ سوچنے کا زیادہ شوقین تھا۔ ایک دفعہ اس شخص کے جی میں آئی کہ کائنات کے راز سے پردہ اٹھایا
جان ڈریک نے اپنی گھڑی دیکھتے ہوئے مردم بیزار اور دل آزار لہجے میں کہا: ”دیکھو آنٹی! جو کچھ بھی کہنا ہے، جلدی سے کہہ دو، میرے پاس وقت بہت کم ہے۔” اس کی معمر
الیاسف اپنے تئیں آدمیت کا جزیرہ جانتا تھا۔ گہرے پانیوں کے خلاف مدافعت کرنے لگا۔ اس نے اپنے گرد پشتہ بنا لیا کہ محبت اور نفرت، غصہ اور ہمدردی، غم اور خوشی اس پر یلغار
یہ اک گمبھیر موضوع ہے یعنی موسم گرما، تو لکھنے کے لیے بھی کافی سنجیدہ ہونا پڑے گا۔ موسم گرما جو اپنے ساتھ بہت سارے مسائل، بیماریاں اور ٹینشن بھی ساتھ لاتا ہے، ویسے آج
و ہ گہر ی نیند میں تھا جب ا سے ا پنے ارد گر د مشک سی پھیلتی محسو س ہو ئی ۔پھر اسے سفید لبا س میں اپنی ماں نظر آئی ۔ ا ن
بینکوئٹ برقی قمقموں سے سجا ہوا تھا ۔سندھ ہائی کورٹ کے جج کے بیٹے کی شادی تھی ۔ صوبے بھر کی عد لیہ جمع تھی، کورٹ کے برعکس یہاں آپس کے تناؤ ، حسد اور
اگلے ہفتے ماسٹر صاحب کے ہاں چوری ہو گئی۔ ان کا کنبہ چند دنوں سے کہیں گیا ہوا تھا۔ اس رات وہ خود بھی کہیں مدعو تھے۔ گھر خالی تھا۔ کوئی موقع پر آکر بالکل
Alif Kitab Publications Dismiss