مثال، شیردل کے گھر سے صرف لاہور کے سفر کے دوران ہی روتی نہیں رہی تھی، وہ امریکا کی فلائٹ میں بھی اسی طرح روتی رہی تھی۔ شہربانو کی دھمکیوں، ڈانٹ ڈپٹ، پیار، تسلیوں اور
اس کی آنکھوں میں خوابوں کے مردہ بیج دبے ہوئی تھے جیسے پھولوں کے بیج زمین میں گرتے ہیں اور پھر بہار کے موسم میں اسی جگہ سے اگتے ہیں۔ لیکن اس کی آنکھیں بنجر
”تمہارا جواز قابل قبول نہیں، وہ بالغ اور خود مختار تھی۔ تمہیں زبردستی کرنے کا کوئی حق نہیں تھا۔” ”بیٹی خاندان کی عزت ہوتی ہے جناب، میں اتنا بے غیرت نہیں کہ اسے منہ کالا
دنیا میں سات ارب سے زیادہ انسان ہیں ،آپ ان سات ارب سے زیادہ انسانوں میں سے دو ایسے انسان بہ مشکل ہی ڈھونڈ پائیں گے، جو فطرت اور سوچ میں یکتا ہوں ،جن کی
”بھائی آپ حوصلہ رکھیں آئیں میں آپ کو پرنسپل کے پاس لے چلتی ہوں… آپ ان سے کنفرم کرلیں۔” ”ارمغان صاحب آپ کے بچے خیریت سے ہیں انہیں بس معمولی چوٹیں آئی ہیں… ابھی میں
بدقسمتی… حماقت… خوش فہمی… پتا نہیں کیا چیز تھی جس نے اس کی آنکھوں پر پٹی باندھی تھی۔ ایبک شیردل نے لاہور ائرپورٹ کے وی آئی پی لاؤنج میں داخل ہونے سے بھی پہلے بہت