”کافی پیتی ہیں آپ؟” باقر شیرازی بڑے پرسکون انداز میں کہہ رہا تھا۔ ”کون سی کافی پیتی ہیں؟… کولڈ کافی؟… انسٹنٹ؟” شائستہ نے یک دم آنکھیں کھول دیں۔ ساتھ بیٹھے ہوئے شخص سے اسے پہلی
ایف ایم پر ایس کے کا پروگرام شروع ہونے میں ابھی پانچ منٹ باقی تھے جب وہ سارے کام ادھورے چھوڑ کر کانوں میں ہینڈ فری گھسائے اپنے کمرے میں آگئی۔ یہ تین سال سے
خالد بھائی ایک سرکاری محکمے میں اچھی پوسٹ پر تھے اورپہلی بیوی سے علیحدگی کے بعد اکیلے رہتے تھے۔ ان کی دو بیٹیاں جو کہ اپنی دادی کے پاس رہتی تھیں وہ کبھی کبھار ان
پورچ میں جلنے والی لائٹ کی روشنی میں اس نے جوڈتھ کو جنید کی گاڑی سے اترتے دیکھا۔ وہ ٹی شرٹ اور ٹراوزرز میں ملبوس تھی۔ نانو اس سے آگے تھیں اور اب جوڈتھ سے
”مجھے ایک بار اس سے بات تو کرنے دو۔” ”فائدہ…مجھے عمر سے شادی نہیں کرنا…کسی طور بھی نہیں کرنا…میں اس کے ساتھ اپنی زندگی ضائع نہیں کر سکتی۔” ”مجھے یقین نہیں آتا علیزہ کہ ایک
”میری اماں کہاں ہیں بابا؟” میں نے سکتے کے عالم میں پوچھا۔ بابا میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے گھر سے باہر لے گئے۔ میری ماں مٹی اوڑھے سکون سے سو رہی تھی۔ ”آٹھ ماہ ہو