حسن: آپ کا ایک ڈرامہ تھا لنڈا بازار اس میں آپ نے بحیثیت اداکار بھی کام کیا تھا، وہ تجربہ کیسا رہا تھا؟ خلیل الرحمٰن: میں اس ڈرامے کا پروڈیوسر بھی تھا، اور سیٹ پر
٢١۔ابھی کچھ عرصہ پہلے ہم ٹی وی کے ڈرامہ ” اُڈاری” کو پیمرا کی طرف سے اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کیا، کیونکہ ان کے خیال میں ڈرامہ میں کچھ قابلِ اعتراض سین تھے۔ اس
٭ ہمارے معاشرے میں ایک طبقاتی فرق ہے، ادبی حلقہ ڈائجسٹ کو مانتا ہی نہیں ہے، یہ فرق کیوں ہے اور یہ کیوں ختم نہیں ہوسکتا؟ منّزہ: حسن میں اگر آپ سے یہ کہوں کہ
حسن عمر: میرا اپنا تعلق بھی ایک مہاجر گھرانے سے ہے، لیکن ہمارے ہاں بھی ویسی اُردو نہیں بولی جاتی جیسا کہ ماضی میں بولی جاتی تھی، اس میں بھی انگریزی شامل ہو گئی ہے۔
چشمہ انعم سجیل ”امیّ! مجھے فہد سے شادی نہیں کرنی، آپ پلیز تائی جان کو منع کر دیں ۔“ ”لیکن آخر کیا بُرائی ہے اُس میں؟ پڑھا لکھا ہے، اچھی نوکری ہے اور سب سے
ترجیح صبا سید ”باجی! تھوڑی مدد کر دےں۔ بچے کو بکھار (بخار) ہے دوائی کے پیسے نہیں۔“ ”جاﺅ بھئی معاف۔۔۔۔۔“ میرے جملے کے اختتام سے پہلے ہی سمیعہ نے جھٹ پچاس کا نوٹ اسے پکڑا
دھوکہ اور اعتراف ماہ وش طالب ”آج میں تمہارے سامنے وہ اعتراف کرنے آیا ہوں جس نے برسوں تمہاری زندگی کو جہنم بنائے رکھا، کہ اس رات نیلم کے کہنے پر میں نے اماں سے