آؤ کتابیں کھولیں آؤ کتابیں کھولیں ہم اسکول سے ہولیں بات ادب کی بولیں کرلی ہم نے بہت ہے مستی ملے گی اس سے شہرت سستی ہوگی ورنہ پھر رسوائی جو کام نہ کسی کے
انسان کتنا نادان ہے….کیسے کیسے رواج ،ظالم سماج، بصیرت سے محروم، حقیقت سے انجان حقیقت، جو نہیں ہے سے ہونے تک کی گواہ ہے، جس تک پہنچنے میں انسان کی آنکھوں کے آگے ڈھٹائی کی
”آپ اماں سے بات کر لیں، اُمید ہے انہیں کوئی اعتراض نہ ہو گا کیوں کہ اب آپ کماتے ہیں۔” میں نے چائے کپوں میں اُنڈیلتے ہوئے کہا۔ وہ کہنے لگا: ”نہیں میں نے نوکری
کیا ہوا۔۔۔۔؟ میرا جواب نہ پاکر وہ بولی۔ “کچھ نہیں۔۔۔۔! ان سے کہیں مجھے منظور ہے۔ میں نے فون بند کیا اور جلدی سے گھر کی طرف روانہ ہوا ۔میں ماما کو جلد سے جلد
زندگی اپنے معمول پر رواں دواں تھی، اس کا لیپ ٹاپ ٹھیک کام کر رہا تھا۔ وہ کبھی تو پریشان ہوتی مگر پھر مطمئن ہو جاتی۔ مہروش کا بھائی اس کے لئے ایسر کا لیپ
وہ لرزتے ہاتھ ہر دم ساجد کے لئے دعا گو رہتے تھے۔ وہ آنکھیںہر لمحہ ساجد کی خیر و عافیت کی دعائیں مانگتے مانگتے بھیگ جایا کرتی تھیں۔ وہ عورت آج بھی اپنے ہاتھوں سے