![](https://alifkitab.com/wp-content/uploads/2022/06/ali-850x560.jpg)
علی پور کا ایلی —— محمد فہدخان چغتائی
پچھلے پہر جب چاند بھی ڈھل گیا ہوتا ہے اور تاروں کی بارات بھی قریباً جاچکی ہوتی ہے، بجنے والی یہ مترنم سی گھنٹی میرے خوابوں کو چکنا چور کرگئی۔ “کون ؟” میں نے ذرا
پچھلے پہر جب چاند بھی ڈھل گیا ہوتا ہے اور تاروں کی بارات بھی قریباً جاچکی ہوتی ہے، بجنے والی یہ مترنم سی گھنٹی میرے خوابوں کو چکنا چور کرگئی۔ “کون ؟” میں نے ذرا
وہ ایک ادھوری زندگی گزار رہا تھا۔ بعض لوگ ساری عمر زندہ رہنے کے باوجود مکمل زندگی نہیں گزار پاتے۔ مکمل زندگی بہت کم لوگوں کونصیب ہوتی ہے ۔ اُس کے باپ نورزمان نے دوشادیاں
”تم کیوں آئی ہو؟ دور رہو میرے بیٹے سے….”، آپریشن تھیٹر کے باہر آمنہ فراست کا سہارا لیے کھڑی تھی، سامنے سے ثروت اور عماریہ کو آتا دیکھ کر مشتعل ہوگئی۔ فراست نے آگے بڑھ
مقدم چودھری اور مراد چودھری آگے پیچھے گھر پہنچے تھے۔ ”نگو ، ثمین” چودھری مراد نے رعب دار سی اُونچی آواز میں بیویوں کو پکارا۔دونوں نے شوہر کا ایسا لہجہ اور انداز پہلے کبھی نہیں
صبح کے لگ بھگ سات بج رہے تھے جب وہ جھولا جسے میں بڑے مزے سے جھول رہا تھا، اچانک سے آنے والے زلزلے سے تھر تھر کانپنے لگا۔ اچانک سے آنے والی اس افتاد
ربیع الاول کا مہینہ چل رہا تھا اور روز کہیں نہ کہیں محفلِ میلاد منعقد ہورہی تھی۔ کہیں صرف مرد حضرات کی محفل تو کہیں خواتین کی۔ شہر کی فضا درود و سلام سے معطر
”کاش میں انسان ہوتا۔۔۔ کاش۔۔۔ اگر میں انسان ہوتا تو آج اپنے بیٹے کے آگے یوں ہاتھ نہ پھیلانے پڑتے۔ اُس کے آگے رحم کی بھیگ نہ مانگنی پڑتی۔ نہ ہی اُس کے آگے یوں
کہتے ہیں دیوار اور دروازے کا چولی دامن کا ساتھ ہے ۔ دیوار نہ ہو تو پھر دروازہ بھلا کس کام کا؟ جس طرح دیوار دیدار میں رکاوٹ کا دوسرا نام ہے اسی طرح دروازہ
Alif Kitab Publications Dismiss