مالک اور نوکر ارسلا ن اللہ خان اک مالک نے رکھا نوکر دیر سے اُٹھتا تھا وہ سو کر جو چیزیں مالک منگواتا نوکر کچھ کا کچھ لے آتا مالک نے منگوائی کَکڑی نوکر جی
چڑیا کی زندگی میں اس کا کانونٹ کا اور سسٹر ایگنس کا جور ول تھا وہ اسے کبھی فراموش نہیں کرسکتی تھی۔ وہ اس کے لیے مسیحا کی حیثیت رکھتے تھے۔ کچھ ایسا ہی فخر
”تیز چلتے ہوئے جب تک پسینہ نہ آئے آپ سمجھیں چلنے کا کوئی فائدہ ہی نہیں ہوا بلکہ یہ سمجھیں کہ آپ نے واک کی ہی نہیں۔ دادو تیز چلیں… میری طرح کوئیک… اسی لیے
خیر دین روز زمین پر جاتا… بھائیوں اور بھتیجوں کے منہ نہ لگانے کے باوجود ڈھیٹوں کی طرح ان کے ساتھ کام کرتا پھر شہر جا کر سبزی بیچتا… اور اس ساری مشقت کے عوض