”مگر تم نے فون پر اس کا ذکر کیوں نہیں کیا؟” صوبیہ نے شکوہ کیا۔ ”مجھے یاد نہیں رہا۔” میں نے بے خیالی میں کہا۔ ان تینوں نے عجیب نظروں سے مجھے دیکھا۔ ”تمھیں یہ
آسماں کو چھوتے برف پوش پہاڑی سلسلے کے بیچ زندگی مصلو ب تھی، کچھ ایسے کہ سانس تک گروی معلوم ہوتی تھی ۔صدیوں سے کھڑے بلندو بالا پہاڑی سلسلے بے شمار قبروں کے امین تھے۔
”اری او بے شرم، بے حیا، بدلحاظ اپنے بہنوئی پر ایسا گھٹیا الزام لگاتے ہوئے تجھے شرم نہ آئی، تجھے اپنی بہن سمجھتا ہے کلموہی ذرا سی غلطی سے اس کا ہاتھ تجھے چھو گیا
آج کل گھر میں ایک ہی”ہاٹ ٹاپک” تھا اور وہ تھا ارسل بھائی کی شادی، بھاوج ہونے کے ناطے مجھ پر جیٹھانی ڈھونڈنے کا دباؤ تھوڑا زیادہ تھا لیکن اب یہ دباؤ میرے کاندھوں اور