لاڈلا ۔ افسانچہ
لاڈلا انعم سجیل وہ ہمیشہ سے ہی ماں کا لاڈلا تھا، اکلوتا جو تھا۔ چھوٹا تھا تو جب بھی اسے چوٹ لگتی، بھاگتا ہوا ماں کے پاس آتا۔ کبھی میز سے ٹھوکر لگی اور پاﺅں
لاڈلا انعم سجیل وہ ہمیشہ سے ہی ماں کا لاڈلا تھا، اکلوتا جو تھا۔ چھوٹا تھا تو جب بھی اسے چوٹ لگتی، بھاگتا ہوا ماں کے پاس آتا۔ کبھی میز سے ٹھوکر لگی اور پاﺅں
سکرین رائٹرز ایک سکرین رائٹر، سکرین رائٹر اور بس سکرین رائٹر ہی ہوتا ہے۔ کئی سکرین رائٹرز ٹی وی، فلم، مزاج اور ڈرامہ لکھ سکتے ہیں مگر ان میں سے ہر صنف کا مزاج الگ
غیر تحریری لوازمات سے تحریر کے عمل کو کار آمد بنائیں اپنے سکرپٹ کونکھارنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ خوب لکھا جائے۔ لیکن اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ بہت سے لکھاری مسلسل لکھنے
جاندار کرداروں کی تخلیق کے ٥ طریقے اگر آپ نے ایک بہت اچھیکہانی لکھی ہے لیکن اس کے کردار جاندار نہیں، تو آپ کی کہانی کو وہ مقبولیت نہیں مل پائے گی جو آپ نے
کامیابسکرپٹ لکھنے کے چھے گُر (ملین ایئر سکرپٹ رائٹر کے قلم سے) ہر گزرتے دن کے ساتھ فلم انڈسٹری میں ایک سے بڑھ کر ایک سکرین رائٹرمنظرِ عام پر آرہا ہے، جن میں سے ہر
کہانی زیادہ ضروری ہے یا کردار؟ اعلیٰ پائے کے تمام مصنفین اس بات پر متفق ہیں کہ کہانی کرداروں کی نسبت بہت زیادہ اہم ہوتی ہے۔ اگر پلاٹ اور کہانی کی ڈھانچہ مضبوط نہیں تو
مکالمے لکھنے کا پہلا اور بنیادی اصول جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ سکرین پلے لکھنے کااصل مقصد ہی یہ ہے کہ جو چیز سکرین پہ باآسانی دکھائی جا سکے اُسے مکالموں کی صورت پیش
سکرپٹ کا بہترین اختتام ناگزیر اور ناقابلِ یقین۔۔۔ کسی بھی کہانی یا سکرپٹ کا اختتام ایسا ہی ہونا چاہیے۔اور اس میں کچھ بھی نیا نہیں ہے۔ تقریباً ڈھائی ہزار سال قبل ارسطو نے بھی ڈرامہ
Alif Kitab Publications Dismiss