رعنا کی چھتری — روبینہ شاہین
عصر کی نماز کا وقت ہو چکا تھا مگر حمدان ابھی تک کمرے سے نہیں نکلا تھا۔ ان کے گھر عصر کے بعد کوئی نہیں لیٹتا تھا۔ امی نے بچپن ہی سے یہ بات ان
عصر کی نماز کا وقت ہو چکا تھا مگر حمدان ابھی تک کمرے سے نہیں نکلا تھا۔ ان کے گھر عصر کے بعد کوئی نہیں لیٹتا تھا۔ امی نے بچپن ہی سے یہ بات ان
’’عورت کا کوئی ذاتی گھر کیوں نہیں ہوتا؟مجھے طلاق سے بڑا ڈر لگتا ہے۔میں کہاں جاؤں گی؟‘‘ پینو نے سسکتے سسکتے سوال کیا۔ ’’ عورت کی تو ہستی اپنی نہیں ہوتی، تم گھر کی بات
کیا اٹھان پائی تھی اس نے کہ ماں اور منچلوں کی نیندیں بیک وقت اجاڑدینے اور راتیں کالی کردینے والی تھی۔ رخسار تھے کہ کشمیری سیب یا پھر… قندھاری اناروں کی سرخیاں… کیا آنکھیں تھیں
ایک دفعہ کسی بادشاہ کے دل میں خیال آیا کہ اگر اسے تین چیزیں معلوم ہو جائیں تو اسے کبھی بھی شکست کا منہ نہ دیکھنا پڑے اور جس کام میں ایک دفعہ ہاتھ ڈال
چلنے کو تو شاید وہ دونوں ہمیشہ کے لیے یونہی چلتے رہتے، لیکن راستے ختم نہ بھی ہوں، ہمت جواب دے جاتی ہے اور انسان کا وجود، اس کے جذبات، اس کی امنگیں اور خواب
چند برس قبل برانیزا میں ایک کٹریہودی رہتا تھا۔ وہ اپنی دانائی، خوفِ خدا اور عقل مندی کے باوجود اپنی حسین بیوی کی وجہ سے زیادہ مشہور تھا۔ اُس کی بیوی پورے برانیزا میں حسن
لوگوںکا ایک چھوٹا سا گروہ قبرستان میں جمع تھا۔ کچھ لوگ تدفین میں مصروف تھے اور باقی ٹکڑیوں میں بٹے اِدھر اُدھر قبروں پر بیٹھے گپیں ہانک رہے تھے۔ کچھ ہی دیر میں لوگ تدفین
یونیورسٹی کے گیٹ نمبر6 کے بالکل سامنے فوڈ سٹریٹ پر جاتی سڑک پر آج بہت زیادہ رونق تھی۔ آسمان پر کالے سیاہ بادل اُمڈتے چلے آ رہے تھے جو اس بات کی نوید دے رہے
Alif Kitab Publications Dismiss