الف — قسط نمبر ۰۶
مومن کا اسٹوڈیو ایک بار پھر شوبز کے لوگوں اور جرنلسٹس سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ مختلف چینلز کے کیمرہ مین اپنے کیمرے ایڈجسٹ کرنے میں مصروف تھے۔ ان سب کے درمیان مومن کمرے
مومن کا اسٹوڈیو ایک بار پھر شوبز کے لوگوں اور جرنلسٹس سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ مختلف چینلز کے کیمرہ مین اپنے کیمرے ایڈجسٹ کرنے میں مصروف تھے۔ ان سب کے درمیان مومن کمرے
”آپ نے پہلے کبھی میری برتھ ڈے اس طرح سیلیبریٹ نہیں کی۔” غبارے پکڑے مومن ہنستا کھلکھلاتا حسنِ جہاں کے پاس آیا تھا جو پول سائیڈ پر ہونے والی مومن کی اس برتھ ڈے پارٹی
ریلوے اسٹیشن پر انہیں دادا چھوڑنے آئے تھے۔ وہ اس شہر سے دوسرے شہر ریل سے جاتے پھر وہاں سے ہوائی جہاز پر پاکستان چلے جاتے۔ مومن کو یہ سب یاد تھا کیوں کہ یہ
اپنے بستر پر بیٹھ کر اُسے وہ کھانا یاد آیا جسے بنانے کے لیے اس کی ماں کل سے تیاریاں کررہی تھی۔۔۔ وہ خوب صورت کیک جسے اُس نے پوری فیملی کے ساتھ کاٹنے کے
وہ بھاگتا جا رہا تھا۔ پھولی ہوئی سانس کے ساتھ، کھیتوں میں لہلاتی ہوئی سبز فصل کے بیچوں بیچ اس پگڈنڈی پر جو اس جنگل کی طرف مڑ رہی تھی۔ اس کی سائیکل کا ٹائر
جان ِجہاں! تمہیں گئے 423 دن ہو گئے۔ 423 دن نہیں، ایسا لگتا ہے 423 سال ہو گئے۔ تم نے میری زندگی کے ان دنوں کو جو تمہارے ساتھ لمحوں کی طرح گزرتے تھے، سال
’’سیدھی مانگ نکالو ، سیدھا میاں ملے گا۔‘‘ میرے گھنگھریالے بالوں میں چنبیلی کے تیل کی چمپی کرتے ہوئے میری معصوم سی ماں کی معصومانہ التجا ہوتی ۔ پلنگ پر بیٹھی میری ماں مجھے اپنے
بوڑھے صادق حسین کی زندگی میں خوش گوار تبدیلی آئی تھی۔ اِس سے پہلے کہ میں آپ کو اِس تبدیلی کے بارے میں کچھ بتائوں، اِس سے پہلے صادق حسین کی سابقہ زندگی کے بارے
Alif Kitab Publications Dismiss