خود غرض — ماہ وش طالب
پانچ سال بعد… ”فضہ یار اُٹھ جا مجھے ناشتا چاہیے دفتر سے دیر ہورہی ہے۔ میں نے پیار سے اپنی پیاری بیوی فضہ کو نیند سے بے دار کیا۔ ” وہ تھوڑا سا کسمسائی، نیم
پانچ سال بعد… ”فضہ یار اُٹھ جا مجھے ناشتا چاہیے دفتر سے دیر ہورہی ہے۔ میں نے پیار سے اپنی پیاری بیوی فضہ کو نیند سے بے دار کیا۔ ” وہ تھوڑا سا کسمسائی، نیم
کئی سال پہلے جب افغانستان میں انگریزی کی حکومت تھی۔ ایک دن ایک پریشان حال آدمی فرنگی حاکم کے دفتر میں حاضر ہوا اور ہیڈکلرک سے کہا: ”صاحب! میں گھر سے نوکری کے لیے نکلا
ایمان کے ایم بی بی ایس کے پانچ سال پورے ہو گئے تھے۔ وہ بہت خوش تھی کونوکیشن میں ابھی دیر تھی اِس لیے اُس کی کلاس فیلوز نے آج ہی اوتھ سیرمنی کا فیصلہ
”ڈی ٹیکٹو فرے، کیا میں آپ سے انتہائی اعتماد میں کچھ بات کر سکتی ہوں کہ یہ گفتگو صرف آپ کے اور میرے بیچ رہے گی؟” طاہرہ افتخار نے گہرا سانس لے کر پوچھا ۔
”یہ گھاس تنکوں کے جھونپڑ سے نفرت کرنے لگے ہیں ۔وہ اپنے پتھر کے پختہ گھر چاہتے ہیں اور اپنے مرتبان سونے کے سکوں سے بھرا۔” عبدل کے لہجے میں ناراضی تھی۔داروغہ لمحہ بھر اس
ڈگا ڈگ کے اسٹیشن پر جب گاڑیوں کی آمد کا وقت قریب ہوتا تو سگریٹ فروش گاہشا وہاں ہمیشہ سب سے پہلے آپہنچتا۔ وہ ٹھیک سمجھا کہ اسٹیشن اس کی سب سے بڑی منافع بخش
”صاب )صاحب (جی ! میں یہ گاڑی کی چابی آپ کو واپس دینے آیا تھا۔” اپنے مختصر سے سامان کو جس میں چند کپڑے شامل تھے ، سمیٹنے میں ظفر کو زیادہ وقت نہیں لگا
جس شخص کی یہ سرگزشت ہے وہ اپنے قصبے کا امیر ترین اور بار سوخ دہقان تھا۔ اس کا نام تھورڈا دراس تھا۔ ایک دن وہ اپنے قصبے کے واحد پادری کے دارالمطالعہ میں گیا۔
Alif Kitab Publications Dismiss