من و سلویٰ — قسط نمبر ۹
”یہ بیٹھے بٹھائے سب کچھ کیوں چھوڑ رہی ہو؟” نفیسہ بے حد پریشان ہو کر فون پر اس سے پوچھ رہی تھی۔ ”آپ ہی کہتی تھیں… یہ رسوائی کا کام ہے… اب پتہ چل گیا
”یہ بیٹھے بٹھائے سب کچھ کیوں چھوڑ رہی ہو؟” نفیسہ بے حد پریشان ہو کر فون پر اس سے پوچھ رہی تھی۔ ”آپ ہی کہتی تھیں… یہ رسوائی کا کام ہے… اب پتہ چل گیا
کرم علی بے حس و حرکت اسے دیکھ رہا تھا۔ اس کا چہرہ بے حد خوبصورت تھا لیکن اس کی زبان اتنی ہی بد صورت تھی۔ اس کی زبان پر زہر کے علاوہ اور کچھ
پیلے گلابوں کا وہ سلسلہ صرف پیلے گلابوں پر نہیں رکا تھا۔ کسی نام اور ایڈریس کے بغیر زینی کے لیے انہیں دو لفظوں For Zaini کے ساتھ بہت کچھ آتا رہا تھا۔ اس کی
انور حبیب اور سفیر نے سینما میں داخل ہوتے ہوئے ٹکٹ لینے کے لیے کھڑے تماشائیوں کی لمبی قطاریں دیکھی تھیں۔ انہیں اس چیز نے پریشان نہیں کیا پاشا پروڈکشنز کی فلم کا کوئی بھی
گھر کی حالت واقعی خراب تھی۔ بجلی کٹ چکی تھی۔ انہوں نے ہمسائے کے گھر سے ایک تار لے کر بلب لگایا ہوا تھا۔ محلے کے وہ گھر اب آہستہ آہستہ ان چھوٹی بڑی رقموں
زینی نے واپس ڈریسنگ روم میں آکر ڈریس اتارنے میں دیر نہیں لگائی تھی۔ وہ جیسے اس کے جسم کو جلا رہا تھا۔ وہ اس کا دوپٹہ اور جوتے ڈریسنگ روم تک آتے آتے اتار
”تمہیں کچھ پتا چلا نفیسہ؟ شیراز کی منگنی ہو گئی ہے۔” زینی کے ہاتھ میں پکڑا شیشے کا گلاس بے اختیار ہاتھ سے چھوٹ کر فرش پر گرا۔ ربیعہ نے چونک کر اسے دیکھا۔ صحن
وہ بلڈنگ صابر، تنویر، مجاہد اور خود اس جیسے ایشیائی مردوں اور عورتوں سے بھری ہوئی تھی۔ وہاں اسی طرح ڈربے نما اپارٹمنٹس میں اسی طرح مختلف شفٹوں میں درجنوں لوگ رہتے تھے۔ جن کی
Alif Kitab Publications Dismiss