![](https://alifkitab.com/wp-content/uploads/2023/10/Bhikaari.jpg)
بھکاری — صبا خان
’’اللہ کے نام پر دے دو، معذور ہوں اللہ بھلا کرے گا۔‘‘ وہ خود کو سڑک پر تقریباً گھسیٹتے ہوئے ہماری گاڑی تک آیا تھا۔ ’’جاؤ دفع ہو جاؤ، نہیں ہے ٹوٹے ہوئے پیسے۔‘‘ میری
’’اللہ کے نام پر دے دو، معذور ہوں اللہ بھلا کرے گا۔‘‘ وہ خود کو سڑک پر تقریباً گھسیٹتے ہوئے ہماری گاڑی تک آیا تھا۔ ’’جاؤ دفع ہو جاؤ، نہیں ہے ٹوٹے ہوئے پیسے۔‘‘ میری
سکندر عثمان صبح ناشتے کی میز پر آئے تو بھی ان کے ذہن میں سب سے پہلے سالار کا ہی خیال آیا تھا۔ ”سالار کہاں ہے؟ اسے بلواؤ۔” انہوں نے ملازم سے کہا۔ ”سالار صاحب
”کوئی پریشانی نہیں ہے۔” ”تو پھر…” سالار نے فرقان کی بات کاٹ دی۔ ”تم جانتے ہو مجھے میگرین ہے۔ کبھی کبھار اس طرح ہوجاتا ہے مجھے۔” ”میں ڈاکٹر ہوں سالار!” فرقان نے سنجیدگی سے کہا۔”
“آپ نے کچھ زیادہ نہیں کرنا۔ بس اپنی زندگی کو وہیں سے شروع کرنا ہے کہ جہاں وہ امروز سے آخری ملاقات کے بعد تھم گئی تھی۔ اگر میں کہوں کہ امروز واپس آسکتا ہے
سکندر اور طیبہ سالار کو اس رات واپس نہیں لے کر آئے، وہ اس رات ہاسپٹل میں ہی رہا اگلے دن اس کے جسم کا درد اور سوجن میں کافی کمی واقع ہوچکی تھی۔ وہ
”آئی سویئر پاپا! مجھے واقعی کچھ پتا نہیں ہے۔ وہ اسے لاہور چھوڑ کر آیا تھا۔” ”یہ جھوٹ تم کسی اور سے بولنا، مجھے صرف سچ بتاؤ۔” قاسم فاروقی نے ایک بار پھر اسی تند
”ایسا ہوچکا ہے۔” ”کیا ثبوت ہے… نکاح نامہ ہے تمہارے پاس؟” وسیم نے اکھڑ لہجے میں کہا۔ ”یہاں نہیں ہے، لاہور میں ہے، میرے سامان میں۔” ”بابا! میں کل لاہور سے اس کا سامان لے
تین گھنٹے قطار میں کھڑا رہنے کے بعد میری باری آنے والی تھی مگر بڑی اماں کب سے آگے کھڑی شناختی کارڈ کا فارم وصول کرنے والی خاتون سے بحث میں مصروف تھیں ۔بڑی اماں
Alif Kitab Publications Dismiss