صبا مجھ سے بے حد ناراض تھی۔میں نے اسے منانے اور سمجھانے کی بہت کوشش کی، لیکن سب بے کار تھا۔ ’’دیکھو! ایسا کچھ نہیں ہوا۔میں نے ساری رات واش روم میں گزاری ہے،بھلا میں
"چلو مردہ باد کا نعرہ نہیں لگانا تو مت لگاو۔۔۔۔لیکن تمہیں یہ ضرور کہنا پڑے گا کہ ” ہندوستان کی جے ہو۔۔”۔۔۔”اگر یہ بھی نا بولا تو مرنے کے لیے تیار رہنا۔۔۔۔ "میں تھوکتا ہوں
’’کسے بھول جانے کی بات کر رہی ہو؟‘‘ڈاکٹر فاخرہ نے آہستہ سے اس کی شہ رگ پر ہاتھ رکھا۔ ’’برہان کو اور کسے؟‘‘اب وہ ڈاکٹر فاخرہ کی طرف دیکھنے لگی۔ ’’برہان کو کیوں بھولنا چاہتی
’’عشق تو آگ کا دریاہے،شعر تو سنا ہی ہوگا۔ عشق میں گہرائی جینا سکھاتی ہے لیکن یہ زندگی آگ کے دریا پر سے گزر جانے کے بعد ملتی ہے۔‘‘عشق و محبت کی تمام تر سچائیوں
’’تیرا باپ مر گیا اشعر۔ لوگوں کے طعنوں نے مارڈالا اسے۔‘‘ ’’ثانیہ نے طلاق لے لی ہے مجھ سے امی۔میں نے چھوڑ دیا ہے اس حرافہ کو۔ میں یہاں سے اسے دوسرے شہر دوست کے
چودھری الیاس کی حویلی سے متصل پختہ اینٹوں سے بنی چوپال تھی جس میں سارا دن گاؤں کے لوگ چودھری صاحب کے پاس آکر اپنے مسئلے مسائل بیان کرتے تھے۔ یہ نشست دن میں دو
امی نے میرے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرا۔ ’’تمہیں ماں سے یہی شکوہ ہے نا کہ میں نے تمہارے لیے ایسی لڑکی کا انتخاب کیوں کیا جو تمہارے لائق نہیں تھی۔ تم نادان ہو۔