پیر کامل صلی اللہ علیہ والہٰ وسلم — قسط نمبر ۱

پیش لفظ

پیر کاملﷺکو میں نے آپ کے لیے لکھا ہے۔ آپ سب کی زندگی میں آنے والے اس موڑ کے لیے، جب روشنی یا تاریکی کے انتخاب کا فیصلہ ہم پر چھوڑ دیا جاتا ہے، ہم چاہیں تو اس راستے پر قدم بڑھادیں جو روشن ہے اور چاہیں تو تاریکی میں داخل ہو جائیں۔
روشنی میں ہوتے ہوئے بھی انسان کو آنکھیں کھلی رکھنی پڑتی ہیں۔ اگر وہ ٹھوکر کھائے بغیر زندگی کا سفر طے کرنا چاہتا ہے تو تاریکی میں داخل ہونے کے بعد آنکھیں کھلی رکھیں یا بند کوئی فرق نہیں پڑتا، تاریکی ٹھوکروں کو ہماری زندگی کا مقدر بنا دیتی ہے۔
مگر بعض دفعہ تاریکی میں قدم دھرنے کے بعد ٹھوکر لگنے سے پہلے ہی انسان کو پچھتاوا ہونے لگتا ہے۔ وہ واپس اس موڑ پر آنا چاہتا ہے جہاں سے اس نے اپنا سفر شروع کیا تھا۔ تب صرف ایک چیز اس کی مدد کرسکتی ہے، کوئی آواز جو رہ نمائی کا کام کرے اور انسان اطاعت کے علاوہ کچھ نہ کرے۔
پیر کاملﷺوہی آواز ہے، جو انسان کو تاریکی سے روشنی تک لاسکتی ہے اور لاتی ہے۔ اگر انسان روشنی چاہے تو اور ”یقینا ہدایت انہیں کو دی جاتی ہے جو ہدایت چاہتے ہیں۔”
آئیے ایک بار پھر پیر کاملﷺکو سنیں!
عمیرہ احمد




Loading

Read Previous

عمراں لنگیاں پباں پار — ماہ وش طالب

Read Next

پیر کامل صلی اللہ علیہ والہٰ وسلم — قسط نمبر ۲

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!