’’روحان ! تنگ مت کرو، میںماروں گا اب۔‘‘ فاران ٹی وی پر اہم خبریں سننے میں مصروف تھا اور روحان مسلسل آئس کریم کے لیے پیسے مانگ رہا تھا۔ چار بج چکے تھے، وہ اسے
لاری اڈّے پر ہمیشہ کی طرح ٹریفک کی بہت گہما گہمی تھی۔ میں موٹر بائیک سے اُتر کر بک سنٹر سے دل والے لفافے خریدنے لگا۔واپسی پر روڈ کراس کرنے کے لیے مجھے انتظار کرنا
’’اماں کھاؤ اللہ کی قسم۔‘‘ مما نے یقین نہ آنے والے انداز میں کہا۔ ’’مجھے اللہ کی قسم ہے سامی، میں اپنے سوہنے نبی پاکﷺ کے دیس میں بیٹھی ہوں۔ تمہارے اس مشکل وقت میں
توبہ ہے یار ۔۔۔ ابھی تک تم سے ایک فیصلہ نہی ہو پا رہا ۔۔۔؟ اس میں اتنا سوچنے کی کیا بات ہے ۔۔۔ موبائل سکرین پہ تراشیدہ لمبے ناخنوں والی انگلیاں چلاتے ہوئے نازش
باہر محلے میں شور کی آواز آنے لگی، تو امی بھی بڑ بڑانے لگیں۔ ’’ شروع ہو جاتی ہیں صبح صبح ۔‘‘ امی کھانا لگاتے ہوئے غصے سے بول رہی تھیں،باہر گلی میں بھی خواتین
تعلیم کی اہمیت پر ابا جی کے بہت لیکچر سنے، اماں کی صلواتیں بھی سنیں مگر اپنی ازلی ڈھٹائی کی بہ دولت ہم نے مانا اور نہ ہی پڑھا ۔اماں اٹھتے بیٹھتے یہی بولتیں۔ ارے