اس بات میں کتنی گہرائی اور درد تھا۔ اگر آج میں سوچوں تویہ سو فیصد درست ثابت ہوتی ہے۔بڑی آنٹی واحد شخصیت تھیں جنہوں نے اپنے بڑوں کی باتوں کو ناصرف اپنایا بلکہ اپنے بھانجے
”امی تصویریں دیکھیں لیزا کی؟ کیسی لگیں آپ کو؟” فاخر نے اشتیاق سے پوچھا۔ ”ہاں! اچھی پیاری لڑکی ہے، مگر ہے کون؟” ”امی میری کلاس فیلو ہے۔ اس کے والد کا یہاں سپراسٹور ہے جہاں
محبت کا ستایا ہوا انسان اکثر بھٹک جاتاہے، وہ بھی اسی سفر کی ایک تھکی ماندی مسافر تھی۔ ”اماں ابھی نماز کا وقت ہے؟” اس نے اتنے سالوں بعد پوچھا، تو ماں چونک گئی۔ ”ہاں
لڑکیوں کو منہ دکھائی میں کنگن ملتے ہیں، لاکٹ ملتے ہیں اور مجھے ملا ”جمی بے چارہ”۔ جب میں رخصت ہوکر سسرال آئی تو دروازے کی چوکھٹ پر میرا غرارہ پیروں تلے آیا اور میں
”ہاں تماش بین بھی جتنے زیادہ ہوں اتنا ہی مزہ آتا ہے۔”ریحان کہتے کہتے ہنس دیا۔ ”سچ کہا تماش بین جتنے زیادہ تماشا اتنا ہی بڑا، پارٹی تو ابھی شروع ہوئی ہے۔اچھا بعد میں بات
”وہ تمہیں کہاں ملا؟”ریحان کے لہجے میں حیرانی تھی۔ ”میں بس سٹاپ پر کھڑی رکشے کا انتظار کررہی تھی، اس نے مجھے پہچان لیا۔تمہیں اندازہ نہیں کہ میں کتنی خوش تھی اس وقت۔”کنول نے بہت