’’رول نمبرچار! عمر صدیق ۔۔کہو آج کیا نیا بہانہ ہے ؟ ‘‘ ’’استاد جی! ابھی چوہدری صاحب نے کٹائی کی رقم نہیں دی۔جیسے ہی پیسے ملتے ہیں، میں آپ کو فیس دے دوں گا۔‘‘ عمر
اماں کے گھر آئے ہوئے عمیرہ کو دوسرا دن تھا اور وہ کچن میں عائزہ کی مدد کرکے نکل رہی تھی کہ دروازے پر بجتی ہوئی گھنٹی نے اس کو اپنی طرف متوجہ کرلیا۔ ابھی
عام سے گھر کے عام سے کمرے میں دوپلنگ ساتھ ساتھ بچھے ہوئے تھے۔ ایک پر چھے سالہ گڈی اور پانچ سالہ ننھی لیٹی ہوئی تھیں۔ پپو امی کے ساتھ چپک کر چھوٹے چھوٹے سوال
’’دیکھو تو ذرا اس کے کپڑے!‘‘ سمیرا نے خرد کی طرف اپنا موبائل بڑھایا۔ سکرین پر پاکستانی شوبز کا صفحہ کھلا تھا جس میں ملک کی معروف ایکٹریس شیمی کی قابلِ اعتراض تصویر کے ساتھ
’’یہ بے بی، اُف! یہ تو بہت چھوٹا ہے، بالکل ننھا منا سا، دیکھنے میں تو عادل ماموں کے بیٹے جتنا لگتا ہے جسے میں ممی کے ساتھ دیکھنے گئی تھی۔ آنٹی بتا رہی تھیں
“بابا آج مجھے فائیو سٹار میں ڈنر کرنا ہے ۔” میرب آصف کے گلے میں جھولتے ہوئےفرمائش کر رہی تھی۔ “جہاں میری جان کہے گی ہم وہیں چلیں گے۔” آصف نے اس کے گال پر