راج نگر گاوؑں کی فضا سوگوار تھی ۔ اسکول بند تھے کیونکہ بچے گھروں سے نکلے ہی نہیں تھے ۔ لوگوں کا جمِ غفیر راجہ شہباز کے گھر جمع تھا کفن دفن کے انتظامات ہورہے
’’اس سے زیادہ دباوؑ مناسب نہیں ہے، اب ہمیں یہاں سے نکلنا چاہیے۔‘‘ انہوں نے میرے قریب سے گزرتے ہوئے سرگوشی کی اور صوفے پر پڑی ہوئی چیزوں کر الٹ پلٹ کر دیکھنے لگے۔ یہ
رات کے دو بج رہے تھے ۔اس کی آنکھ کھلی ، کمرے میں گھپ اندھیرا، اور خاموشی کا دور دورہ تھا۔ اس نے پانی کا ایک گھونٹ بھرا اور اپنا موبائل دیکھا تو دس مسڈ
میں ایک ایسی جگہ جہاں ہمیں زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم رکھا جاتاتھا، اپنے رہنے کا مقصد ڈھونڈتی رہتی تھی اور عنقریب تھا کہ میں وہاں سے بھاگنے کی کوشش کرتی۔ ایسی ایک کوشش
کوپن ہیگن ائیرپورٹ پر رانیہ نے اس کا پرُتپاک استقبال کیا اور اسے لے کر ٹیکسی میں اپنے چھوٹے مگر جدید سہولتوں سے مزّین اپارٹمنٹ پہنچی جہاں خالہ اور خالو اس کے منتظر تھے۔ سرمد
بلوچستان کے بنجر پہاڑوں میں گھری چھوٹی سی ائیر بیس پر فیصل کی پوسٹنگ معمو ل سے ہٹ کر تھی۔ ایک مستقل کشمکش تھی جو علیحدگی پسندوں اور ریاست کے درمیان جاری تھی اور جس