”حیدر صاحب کی پراپرٹی میں سے یہ رہا آپ کا آدھا حصہ’۔’وکیل صاحب کی آواز نے اسے سوچوں کے صحرا سے باہر نکا لا۔ ”آدھا حصہ …کیوں؟ اس نے سوالیہ انداز میں انہیں دیکھا۔ان کے
سعدیہ نے صفائی والا کپڑا اٹھایا اور مسہری کو دھیرے سے جھاڑنے لگی۔ رات پھر اس کے خواب میں ایک چہرا اترا تھا۔ ایک ایسا مبہم چہرا جِسے وہ زندگی میں بہت پیچھے چھوڑ آئی
تقریباً تین ماہ گزر چکے تھے لیکن ابھی تک لاشعوری طور پر میری نگاہیں دائیں جانب ہل ہل کر قرآن پڑھتے بچوں میں سے قطار کے اختتام پر اس خوف زدہ چہرے کو تلاش کرنے
”ایسے کرتے ہیں شادی اور بزنس۔ ٹو ان ون۔” ڈینیئل نے ہنستے ہوئے کہا۔ جوزف تم اتنے فنی ہو پھر تم نے یہ سائیکولوجی کیوں ؟” عیشلے نے ہنستے ہوئے پوچھا۔ ”ایکچوئیلی میں لوگوں کے