سلمیٰ آپا کی چھوٹی بھابھی کو لاسٹ اسٹیج پر کینسر ڈائےگنوسٹ(daignost )ہوا تھا جس کی وجہ سے وہ اپنی زندگی کی بازی ہارگئی۔ فاخر اپنی محبوب بیوی کے چلے جانے پر بکھر سے گئے تھے۔
مالک اور نوکر ارسلا ن اللہ خان اک مالک نے رکھا نوکر دیر سے اُٹھتا تھا وہ سو کر جو چیزیں مالک منگواتا نوکر کچھ کا کچھ لے آتا مالک نے منگوائی کَکڑی نوکر جی
لالٹین کی فریاد جاوید بسام وہ لالٹین ہاتھ میں لیے درخت پر چڑھا مگر ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا تھا وہ یوم آزادی کی صبح تھی۔ ٹاو ¿ن ہال میں اِسی سلسلے کی تقریب جاری
رشتے نظیر فاطمہ اپنے گھر میں کیا کیا رشتے ابّو جان ہیں اور امی جی ابّو کے امّاں ابّا کو کہتے ہیں دادا اور دادی ابّو کے بھائی اور بہنیں تایا جی اور چچا، پھوپھی
عیدی (عید سپیشل افسانہ) صبغہ احمد گھر کے مختصر سے صحن کی کیاریوں میں جا بجا لگے موتیے اور گلابوں نے اپنی خوشبو رچا رکھی تھی۔ صحن کے دائیں جانب ایک عدد جھولا لٹکایا گیا