ڈاکٹر بلّو بلونگڑا کا کلینک پوپو کا عزم نوید احمد خان الف نگر میں آج بہت خوش گوار صبح تھی۔ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی۔ ڈاکٹر بلّو بلونگڑا اپنا ٹریک سوٹ پہنے واک کررہے
حسن بدر الدین سراسیمہ اور پریشان نانی جان اور زلیخا کے ساتھ گھر آیا تو سامنے ہی برآمدے میں اس بلائے بے امان بے ادب گستاخ ماما کو کھڑے پایا۔ نانی چپکے سے بولی: ’’اے
خیر ناچار حسن بدر الدین بستر سے نکلا، حیران ہوا کہ تن پر کرتا ہے اور عجیب کھلا سا پاجامہ ہے، نہ پگڑی ہے نہ عمامہ ہے، شرماتا گھبراتا کمرے سے نکلا۔ دیکھا کہ عجیب
حسن بدرالدین باپ کی زندگی میں خوشی و شادمانی میں رہتا تھا، کبھی کاہے کو رنج و غم سہتا تھا۔ رات شبِ برات تو دن عید۔ باپ کی مرگِ ناگہانی نے وہ صدمۂ جاں گزا
سلمیٰ آپا کی چھوٹی بھابھی کو لاسٹ اسٹیج پر کینسر ڈائےگنوسٹ(daignost )ہوا تھا جس کی وجہ سے وہ اپنی زندگی کی بازی ہارگئی۔ فاخر اپنی محبوب بیوی کے چلے جانے پر بکھر سے گئے تھے۔