امی نے پوچھا۔ ”میں کیا سوچوں گی؟ اس بارے میں تو آپ کو سوچنا چاہیے۔“ وہ چائے پیتے ہوئے بولی۔ امی اور ماموں نے گہرا سانس لیتے ہوئے ایک دوسرے کو دیکھا، مگر خاموش رہے۔
ٹیپو نے امی کی بات کو اپنے ہی انداز میں مکمل کیا۔ ”سچ میرا تو کینیڈا واپس جانے کا دل ہی نہیں چاہ رہا۔“ عشنا نے کہا۔ ”تو پھر اپنی جگہ پھپھو اور فردوسی خالہ
خود تو وہ بڑے ہی رنگین مزاج آدمی تھے۔ مگر بیوی کے لئے بڑے سخت گیر شوہر ثابت ہوئے تھے۔ ساری سختیاں، پابندیاں، روک ٹوک صرف بیوی کے لئے ہی تھی۔ روشنی کو انہوں نے
سارہ اور عشنا سارہ کے گھر کے قریبی پارک کے کونے والے بینچ پر بیٹھی مشن ایڈونچر کی تیاری کررہی تھیں۔یہ مشن ایڈونچر سارہ کی ممی ناصرہ تسکین کے ماضی سے جڑا ہوا تھا جس
میرے چاند سے بیٹے اۤکاش! اۤپریشن ضربِ عضب کو شروع ہوئے ا یک سال مکمل ہوگیا ہے۔ اۤکاش تمہیں کس قدر خوشی ہورہی تھی کہ تمہارے ہاتھوں اچھا کام ہونے جارہا ہے۔ تم کہتے تھے
بلتستانی لوک کہانی ماس جنالی محمد عثمان طفیل محمد عثمان طفیل 1984ء کو سرگودھا میں پیدا ہوئے۔ بی ایس سی کے بعد لاہور چلے آئے اور ایک ادبی جریدے سے منسلک ہوگئے۔ اس کے بعد
بہاولپور کی کہانی نواب صاحب زاہدہ عروج تاج زاہدہ عروج تاج صاحبہ ساہیوال میں پیدا ہوئیں اور آج کل بہاولپور مقیم ہیں۔ ایف اے تک روایتی تعلیم حاصل کرنے کے بعد مختلف شارٹ کورسز کیے،
چج دوآب کی لوک کہانی مور پنکھ محمد ندیم اختر بچوں کے ادیبوں پر تحقیقی میگزین ”سہ ماہی ادبِ اطفال” کے منتظم اور مدیر جناب ندیم اختر لیہ میں پیدا ہوئے۔ دورانِ تعلیم بچوں کے