”تم ملنا چاہو گی اس کے گھر والوں سے؟” ”نہیں۔” علیزہ گڑبڑا گئی۔ ”میں کیوں ملنا چاہوں گی۔” ”اچھے لوگ ہیں۔” ”ہاں جنید سے مل کر اس کا اندازہ ہوتا ہے، مگر مجھے جنید کو
”تم کتے کی وہ دم ہو جو ہمیشہ ٹیڑھی رہتی ہے… یہاں تمہارے پاس میں کوئی منت سماجت کرنے نہیں آیا… تمہارے جیسے معمولی جونیئر افسر کی اوقات کیا ہے میرے سامنے… تمہارا دل چاہے
”میں صبح تمہیں ایک بھجوا دوں گا۔” ”نہیں’ میں خرید لوں گی۔” ”میں نے کہانا بھجوا دوں گا۔ رزلٹ کب تک آرہا ہے… یا آچکا ہے؟” ”ابھی نہیں آیا’ چند ہفتوں تک آجائے گا۔” ”پتا
”ہیلو ایاز ! کیسے ہو تم؟” نانو نے آواز پہچانتے ہی کہا تھا۔ ایاز حیدر ان کا سب سے بڑا بیٹا تھا۔ ”میں بالکل ٹھیک ہوں ممی، آپ کیسی ہیں؟” ”میں بھی ٹھیک ہوں… تم
”دونوں کی طرف۔” اس کی آواز مدھم تھی عمر مسکرایا۔ ”تم بھی اس کلاس کا حصہ ہو، بیورو کریٹ نہ سہی ایلیٹ تو ہو۔” ”ہاں حصہ ہوں مگر اچھی چیز کو اچھا کہوں گی۔ برا
”میں وہ پروفیشن چھوڑ چکی ہوں۔” ”لیکن میں چاہتا ہوں کہ اب تم میرے لیے وہی کرو جو تم پہلے اپنے لیے کرتی تھیں۔ اگر تمہاری وجہ سے مجھے کچھ فائدہ پہنچ جائے تو اس
”نہیں! پہلے تم پرامس کرو۔” اس نے اصرار کیا۔ ”ٹھیک ہے میں پرامس کرتی ہوں میں ناراض نہیں ہوں گی۔” ”ویری گڈ!” عمر نے کلائی پر باندھی ہوئی گھڑی پر نظر دوڑاتے ہوئے کہا۔ ”وہ
برسات اسماعیل میرٹھی وہ دیکھو اُٹھی کالی کالی گھٹا ہے چاروں طرف چھانے والی گھٹا گھٹا کے جو آنے کی آہٹ ہُوئی ہوا میں بھی اِک سنسناہٹ ہُوئی گھٹا آن مِینہہ جو برسا گئی تو