مالک اور نوکر ارسلا ن اللہ خان اک مالک نے رکھا نوکر دیر سے اُٹھتا تھا وہ سو کر جو چیزیں مالک منگواتا نوکر کچھ کا کچھ لے آتا مالک نے منگوائی کَکڑی نوکر جی
لالٹین کی فریاد جاوید بسام وہ لالٹین ہاتھ میں لیے درخت پر چڑھا مگر ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا تھا وہ یوم آزادی کی صبح تھی۔ ٹاو ¿ن ہال میں اِسی سلسلے کی تقریب جاری
رشتے نظیر فاطمہ اپنے گھر میں کیا کیا رشتے ابّو جان ہیں اور امی جی ابّو کے امّاں ابّا کو کہتے ہیں دادا اور دادی ابّو کے بھائی اور بہنیں تایا جی اور چچا، پھوپھی
عیدی (عید سپیشل افسانہ) صبغہ احمد گھر کے مختصر سے صحن کی کیاریوں میں جا بجا لگے موتیے اور گلابوں نے اپنی خوشبو رچا رکھی تھی۔ صحن کے دائیں جانب ایک عدد جھولا لٹکایا گیا
قتل کیس تھا اتنی جلد فیصلہ آنے کی توقع نہیں تھی ۔ گھر میں جمع پونجی ختم ہونے لگی۔ پرنسپل صاحب کی تنخواہ روک لی گئی تھی جس کے باعث آمدنی کا واحد ذریعہ بند
”کیسی ہیں آپ۔ بیٹے کیسے ہیں آپ کے؟“ سیشن شروع ہوتے ہی میں نے اس سے جاننا چاہا۔ "الحمدللہ! میں بالکل ٹھیک ہوں۔ دونوں بھی ماشااللہ بالکل ٹھیک ہیں۔“ ”میرے ساتھ میرے بچوں نے بھی