آنکھیں کھولنے والی کہانی، چوتھے درویش کی زبانی: چوتھے درویش کی باری آئی تو اس نے بہ اندازِ دلربائی و بے نیازی اپنی سگریٹ کی راکھ جھڑائی اور اپنی سرگزشت یوں سنائی ۔ یار بات
وہ مردِ پیر دانت پیس کر بولا۔ ’’میں خوب جانتا ہوں کیسی چوٹ لگی ہے۔اچھی طرح خبر ہے مجھے بہکی بہکی باتوں کی وجہ کی۔ بچوُ، جس دن تم پکڑے گئے نا، کالج میں تمہارا
بال کی کھال غلام رسول زاہد شیخ کریم کا شادی ہال شادی ہال میں شیخ اقبال شیخ اقبال کے ہاتھ میں تھال تھال کے اوپر سُرخ رومال سُرخ رومال کے نیچے دال دال کے اندر
ڈاکٹر بلّو بلونگڑا کا کلینک پوپو کا عزم نوید احمد خان الف نگر میں آج بہت خوش گوار صبح تھی۔ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی۔ ڈاکٹر بلّو بلونگڑا اپنا ٹریک سوٹ پہنے واک کررہے
حسن بدر الدین سراسیمہ اور پریشان نانی جان اور زلیخا کے ساتھ گھر آیا تو سامنے ہی برآمدے میں اس بلائے بے امان بے ادب گستاخ ماما کو کھڑے پایا۔ نانی چپکے سے بولی: ’’اے
خیر ناچار حسن بدر الدین بستر سے نکلا، حیران ہوا کہ تن پر کرتا ہے اور عجیب کھلا سا پاجامہ ہے، نہ پگڑی ہے نہ عمامہ ہے، شرماتا گھبراتا کمرے سے نکلا۔ دیکھا کہ عجیب
حسن بدرالدین باپ کی زندگی میں خوشی و شادمانی میں رہتا تھا، کبھی کاہے کو رنج و غم سہتا تھا۔ رات شبِ برات تو دن عید۔ باپ کی مرگِ ناگہانی نے وہ صدمۂ جاں گزا