گیسا سے علیحدگی بھی پائلو کے لیے ذہنی دباﺅ کا باعث بنی۔ جلد ہی پائلو کو کرس(Chris)کی شکل میں اس کا متبادل مل گیا۔ آزاد خیال گھرانے سے تعلق رکھنے والی کرسٹینامستقبل میں ایک بہترین
محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) خرم فاروق ضیا محبت کے دریا بہاتے محمد ہر اِک شخص کے کام آتے محمد امیروں سے ملتے، غریبوں سے ملتے سبھی کو گلے سے لگاتے محمد اگر کوئی دشمن
احمد فراز کا کہنا تھا کہ شاید غالب کے بعد کوئی اور بڑا غزل گو شاعر پیدا نہیں ہو سکتا۔ ذاتی طور پر بھی انہیں نظم ، غزل سے زیادہ پسند تھی، لیکن احمد فراز
رنگینیاں عروج پر تھیں۔ یہ ایک چھوٹا سا کنسرٹ تھاجو غیر ملکی گلوکاروں کے گروپ پر مشتمل تھا۔ اس کا اہتمام یونیورسٹی کی انتظامیہ اور اسٹوڈنٹس نے کیا تھا۔شام سروں سے سجی تھی۔سندھ پاکستان سے
دریائے سندھ میں شام اُتری تھی۔ ہوائیں تروتازہ تھیں۔ وہ موٹر بائیک بھگا کر اڑے جارہا تھا۔ بائیک کا رخ صادق کے گھر کے نئے پتے کی جانب تھا۔انگوٹھی خریدی، سوٹ سلوایا، مٹھائی کے ڈبے
دھواں پتلی لکیر کی طرح باورچی خانے کی کھڑکی سے نکل کر صحن میں بگولے بناتا ہوا، ہوا کے ساتھ تحلیل ہوتا جارہا تھا۔”سندھیارانی!او’پائے’ پک گئے رانی؟” حسن بخش ہینڈ پمپ پر پائوں دھوتے ہوئے
حسن نے کہا: ’’اللہ کارساز ہے، بہت بندہ نواز ہے۔ یقیناًکوئی ایسا شخص بھیجے گا جو صاحبِ حسن و جمال ہو، صاحبِ متاع و مال ہو، کردار کی شرافت سے مالا مال ہو۔‘‘ زلیخا ہنسی
حسن بدر الدین انہی سوچوں میں غلطاں و پیچاں تھا کہ اس کے کمرے کا دروازہ کھلااور زلیخا اندر داخل ہوئی۔ آتے ساتھ ہی دیوارٹٹول کر پرزہ دبایا اور روشی جلائی۔ حیران ہوکر بولی۔ ’’کیا