بے زار ۔ حدیث کہانی سید ثمر احمد ’’میں آپ کے آگے ہاتھ جوڑتا ہوں حضرت، اسے بچالیں۔ وہ تباہ ہوجائے گا۔ میرا ایک ہی بچہ ہے۔ میری آنکھوں کا نور، میرے دل کا چین۔
انہیں ہم یاد کرتے ہیں امجد فرید صابری: پیغام محبت ہے جہاں تک چلا جائے 5/5 بچے کی عمر قریب سات سال تھی ۔ اصغری بیگم پریشانی کے عالم میں بار بار اپنے
مرد کے چہرے پر حیرت نمودار ہوئی۔ حیران ہوکر کہا۔ ‘‘آٹوگراف؟’’ کرن نے مسکرا کر کہا ۔ ‘‘جی آٹوگراف۔ نہیں دیں گے کیا؟’’ مرد مسکرایا۔ کاغذ اور قلم تھاما اور اس پر اپنے دستخط کردیئے۔
زلیخا کی فکر سے نجات پائی تو حسن کو بچھڑی ہوئی محبوبہ کی یاد آئی۔ ہر دم اسی کا خیال تھا، فراق باعثِ رنج و ملال تھا۔ آہِ دردناک اور ٹھنڈی سانسیں بھرتا تھا۔ دن
حسن نے کہا: ‘‘اے زلیخا میں گھر سے بھاگا جاتا ہوں۔ بجز اس کے کوئی راستہ نہیں پاتا ہوں۔’’ زلیخا نے سرگوشی میں ڈانٹ کر کہا: ‘‘پاگل ہو گئے ہو؟ نیچے اترو۔ بھاگ کر کہاں