یوں ہی باجیوں کے گھر مختلف رنگ سجاتے سجاتے وہ وقت آ ہی گیا۔ اُسے انیسواں سال لگ گیا تھاکہ اچانک اماں کی طبیعت ایسی بگڑی کہ وہ چلنے پھرنے کے قابل نہ رہی اور
سورج کی سنہری کرنوں نے چارسو اپنا رنگ بکھیرا تویہ ساتھ ہی ایک نئے دن کا آغاز تھا، زندگی کا پہیہ ایک بار پھر اپنے مخصوص ڈگر پر رواں ہو چلا تھا بس فرق صرف
اﷲ پاک نے دنیا کو ایسے ہی نہیں بنایابابا، آدم کو بنانے کے بعد اماں حوا کو پسلی سے پیدا کرنا کوئی معمولی بات نہیں اور پھر ابلیس کا سجدے سے انکار کرنے میں بھی
”میرا بیٹا ماشاء اللہ بہت خوبصورت ہے۔” ”جی جی ماشا اللہ۔” اُن کے پانچویں بار دہرانے پرمیرا جواب بھی مختلف نہ تھا۔ ”وہ بڑا ہوکر آرمی آفیسر بنے گا۔ کہتا ہے ملک سے تمام دہشت
آج کل کراچی کے شہری سڑکوں ،راستوں سے گزریںتو ارد گردکی بے چاری فضائیں پکار پکار کر کہہ رہی ہوتی ہیں ۔ دیکھ! تیرا کیا رنگ کر دیا ہے ”خوشبو” کا جھونکا تیرے سنگ کر
”ہمارے احتجاج کرنے سے کچھ نہیں ہو گا مناہل۔ ہمارے پاس اپنے دفاع کے لیے کوئی ثبوت نہیں ہے۔” ”لیکن کیوں؟ ہم نے تو کچھ بھی نہیں کیا۔ کیا ہمارا گناہ یہ ہے کہ ہم