”آپ مجھے دے دیں کتاب… میں ریٹرن کروادوں گی جب اسٹاف میں سے کوئی آئے گا۔” شیر دل نے چونک کر اسے دیکھا۔ وہ بڑے شستہ انداز میں اسے آفر رکررہی تھی، ایک غیر متوقع
نیند میں وہ ہڑبڑا کر کسی کی چیخوں اور رونے کی آواز سے اٹھا تھا۔ چند سیکنڈز میں اس نے وہ آواز پہچانی تھی۔ وہ چڑیا کی آواز تھی۔ ایبک نیم خوابیدگی کے عالم میں
اسے بہت اچھی طرح دروازے بند کرنا یاد تھا کیونکہ وہ رات کو کسی ٹور سے بہت لیٹ واپس آیا تھا۔ اس کی آمد پر شہر بانو نے اندرونی دروازہ کھولا تھا۔ شیر دل اگر
تالاب کا مینڈک ایک دفعہ کا ذکر ہے۔ ایک شہزادی تالاب کے کنارے سونے کی گیند سے کھیل رہی تھی۔ کہ اچانک اس کی گیند پانی میں گر گئی۔ شہزادی روتے ہوئے کہنے لگی: ”کوئی
اسپیس شپ کا فرار علینا ملک بازل، وہاج اور فاتح بلا کے شرارتی اور بے حد ذہین بچے تھے۔ پورا محلہ ان کی شرارتوں سے واقف تھا۔ ایک دن وہاج نے فاتح اور بازل کو
سونے کا انڈا احمد عدنان طارق ایک کھیت کے کنارے ایک بھوری مرغی رہا کرتی تھی جو روز بھورے رنگ کا ایک انڈا دیتی۔ ایک دن مرغی نے سوچا: ”اے کاش! میں کبھی سونے کا