میری دن رات یہ کوشش رہی کہ اپنے محبوب کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کروں تاکہ امی یا باجی سے بات کروں تو پورے اعتماد اور یقین سے ۔ایسا نہ ہو وہ
”ایکس کیوزمی” ایک شناسا آواز اسے سوچوں کی دنیا سے باہر لائی تھی۔ ”جی ” اس نے نظریں اٹھا کے دیکھا تو چند لمحے اس اتفاق پر حیران رہ گئی۔ اوور آل پہنے گلے میں
اپنے بیڈ روم میں داخل ہوتے ہی سویرا نے سب سے پہلے ہینڈ بیگ سے وہ لفافہ نکالا اور بہ غور اُسے دیکھنے لگی۔ ”گلِ رعنا رضا” یہ نام وہ کبھی نہیں بھول سکتی تھی۔
اللہ وسائی نے موتیا کے ہاتھ پر بندھا رومال دیکھا اور پھر موتیا کا چہرہ۔ ” تو کیا کہہ رہی ہے موتیا! میری سمجھ میں نہیں آرہا۔ چوہدری مراد نے سارے گاؤں کی عورتوں کے
”دو ایک دو… دو، دو چار … دو تین چھے …” کیفیات اور میری ذات میں اوّل درجے کی دشمنی تھی… جانے یہ کیوں تھا؟… میری زندگی کے مشکل سوالوں میں سے مشکل ترین ایک
”گامو چاچا کل تانگے میں دو لڑکیاں تھیں۔ وہ کون تھیں؟” مشک کامنہ بند کرتے ہوئے گامو ٹھٹکا۔ اندر سے آتی تاجور وہیں رک گئی تھی۔ اس نے مراد کا سوال سن لیا تھا اور