اس نے بدھ گایا کوچھوڑااور اپنے قافلے والوں کے پاس پہنچا۔ تبلیغ کی۔ انھیں سمجھایا کہ تکلیف سہنے یا بھوک برداشت کرنے سے من کی روشنی نہیں ملتی۔ سکون کا سامان نہیں ہوتا۔ یہ تو
مراد چند دنوں بعد واپس انگلینڈ چلا گیا تھا۔ اُسے اپنی ڈگری مکمل کرنی تھی۔ واپسی کے سفر میں تانگے میں بیٹھے اُسے اپنے آنے کا سفر یاد آیا تھا جو اُس نے برستی بارش
ساجد تھکا ہارا گھر لوٹا جمیلہ نے اسے دیکھتے ہی آڑے ہاتھوں لیا:”اتنی رات گئے تک باہر کیا جھک مارتے رہتے ہو ۔تنخواہ تو تم اتنی کم رکھتے ہو میرے ہاتھ میں!” اِس کے طرزِ
”میں سمجھتا ہوں پر اس میں تمہاری کیا غلطی ہے؟حالتیں اگر اتنی غیر مناسب ہیں تو اس میں بھی عمل دخل تمہارے اپنے گھر والوں کا ہے۔جس نے گناہ کیا ہے وہ سوال کرنے کا